Maktaba Wahhabi

273 - 523
’’اور یہ کہ تم لوگ اپنے رب سے اپنے گناہوں کی معافی مانگو، پھر اسی کی طرف متوجہ رہو، وہ تم کو وقتِ مقرر تک اچھا سامان ( زندگی) دے گا، اور ہر زیادہ عمل کرنے والے کو زیادہ ثواب دے گا۔‘‘ اور ایک دوسرے مقام پر ارشادِ ربانی ہے: { وَ یٰقَوْمِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوْبُوْٓا اِلَیْہِ یُرْسِلِ السَّمَآئَ عَلَیْکُمْ مِّدْرَارًا وَّ یَزِدْکُمْ قُوَّۃً اِلٰی قُوَّتِکُمْ وَ لَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِیْنَ} [ھود: ۵۲] ’’اے میری قوم کے لوگو! تم اپنے پالنے والے سے اپنی تقصیروں کی معافی طلب کرو اور اس کی جناب میں توبہ کرو تا کہ وہ برسنے والے بادل تم پر بھیج دے اور تمھاری طاقت پر مزید طاقت و قوت بڑھا دے۔‘‘ اسلامی تعلیم کے اصول و مبادیات: اسلامی تعلیم و تربیت اپنے عظیم اصول و مبادیات میں جن اعلی اقدار کو جمع کیے ہوئے ہے، ان میں سے تقوی، رحم و کرم، ایثار وقربانی، عفو و در گزر، اخوّت و بھائی چارہ، حقوق اللہ، حقوقِ والدین، حقوقِ اعزا و أقارب، اپنے سے بڑوں کے حقوق اور اپنے سے کمزور کے حقوق، ہر کسی کے حقوق کو ادا کرنا وغیرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ اسی طرح آداب و أخلاق اور کردار کی باریکیوں میں سے سلام کرنے کے آداب، کسی کے گھر میں داخل ہونے کے لیے اجازت لینے کے آداب، کلام وگفتگو کے آداب، کھانے پینے کے آداب، حصولِ علم کے آداب، زیارت و ملاقات کے آداب اور مریض کی عیادت و مزاج پرسی کے آداب بھی اسلامی تعلیم و تربیت کا حصہ ہیں۔ اسی طرح اسلامی تعلیم و تربیت میں جن برائیوں اور معاشرتی، دینی اور اخلاقی بیماریوں سے بچاؤ کی تاکید کی جاتی ہے ان میں تکبّر، حقد، حسد، ریا کاری، غرور، بد ظنی، حبِّ دنیا، خواہشاتِ نفس کا غلبہ اور بخل و غیرہ شامل ہیں۔ اسلامی تعلیم و تربیت کا راستہ وہ صراطِ مستقیم ہے جو ان لوگوں کا راستہ ہے جن پر اللہ تعالی نے انعام فرمایا، جن میں سے أنبیا، صدیقین، شہدا اور صالحین بھی ہیں اور یہ سب نہایت ہی اچھے رفقا
Flag Counter