Maktaba Wahhabi

402 - 523
’’ رات میں ایک گھڑ ی ایسی آتی ہے کہ اس میں کوئی مسلم بندہ اﷲ تعالی سے جو کچھ مانگتا ہے اﷲ تعالی ا سے دیتا ہے، اور یہ گھڑی ہر رات میں ( سال بھر ہی ) آتی رہتی ہے۔‘‘ رات کی نمازِ تہجد کے ساتھ اﷲ تعالی کے حکم سے دلوں کو زندگی ملتی ہے اور ماند پڑی ہمتوں میں نشاط پیدا ہوتی ہے، یہ اﷲ تعالی کا قرب پیدا کرتی، گناہوں سے روکتی، گناہوں کا کفّارہ بنتی اور حسد جیسی بیماری کو بھگانے کا باعث بنتی ہے۔ حدیث شریف میں ہے: (( علیکم بقیام اللیل، فإنہ دأب الصالحین قبلکم )) [1] ’’ قیام اللیل کیا کرو۔ کیونکہ تم سے پہلے کے صالحین کی یہی عادت اور ان کا یہی عمل پیہم تھا۔‘‘ حضرت وہب بن منبہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’قیام اللیل سے بدصورت کے چہرے پر چمک آتی ہے، اس کی بدولت ذلیل آدمی کو عزت نصیب ہوتی ہے، اور دن کے روزے روزہ دار کی شہوانی قوتوں کا زور توڑ دیتے ہیں، اور مومن کے لیے جنت سے پہلے راحت و آرام کی تو کوئی جگہ ہی نہیں ہے۔‘‘[2] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’جو شخص یہ چاہے کہ اﷲ تعالی اس کے لیے قیامت کے طویل قیام کو آسان کر دے اسے چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو راتوں کی تاریکی میں سجدہ و قیام کی حالت میں اﷲتعالی کے سامنے پیش کرے اور اس کے دل میں قیامت کے دن کا ڈر اور رحمت الٰہی کی امید رہے۔‘‘[3] یہ تیرے بندے: اﷲ کے بندے وہ ہیں جو سجدہ و قیام میں راتیں گزارتے ہیں، جو نرم و گداز بستروں، پُرسکون کمرو ں، راتوں کے آرام اور دنیاوی سکون تمام چیزوں کو چھوڑ دیتے ہیں اور ان سب کے مقابلے میں اﷲ تعالی کے ساتھ انس و محبت کے تعلقات استوار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، اس کے وعدوں کی امید رکھتے اور اس کی وعیدوں سے ڈرتے ہیں۔ ارشاد الٰہی ہے:
Flag Counter