Maktaba Wahhabi

412 - 523
روزہ، منبعِ قوت: کوئی صاحبِ عقل و دانش اس بات میں شک نہیں کر سکتا کہ جس چیز سے بھی یہ غرض و غایت حاصل ہو سکتی ہے اسے اپنانا اور اس کی تلاش میں نکلنا ضروری امر ہے۔ اور اﷲ تعالی کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت یہ ہے کہ اس نے اپنے بندوں کے لیے عمر میں ایسے سنہری مواقع اور خیر و بھلائی کے موسم و سیزن بنائے ہیں جن کے ذریعے اس غرض و غایت اور حاجت و مراد کو پانا ممکن ہو جاتا ہے۔ ان مواقع و مواسم میں سب سے پہلے نمبر پر جو موقع و موسم آتا ہے وہ ماہِ رمضان ہے۔ جسے غنیمت سمجھنا اور اس سے بھر پور فائدہ اٹھانا ہر صاحب عقل و خرد کا فرض ہے۔ روزے میں اس بات کی وسیع صلاحیت موجود ہے کہ وہ انسان کو زندگی کے مختلف شعبوں اور متعدد میدانوں کے لیے وافر مقدار میں قوت مہیا کر سکے، مثلا دن کے وقت کھانے پینے کی اشیاء، بطن و شرمگاہ کی خواہشات کی تسکین سے رکے رہنا اور پھر ان چیزوں کے اس وقتی فقدان وحرمان کی تلخی و صعوبت پر صبر کرنا، رات کو قیام اللیل سے زندہ کرنا اور اس کی وجہ سے حاصل ہونے والی تھکان و مشقت پر صبر و ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس عمل پر مسلسل کار بند رہنا وغیرہ ایسے امور ہیں جو اس ماہ کے شب و روز کو باقاعدہ منظم کر دیتے ہیں۔ ان امور میں سے ہر چیز ارادے کو تقویت بخشنے کا بہترین عامل ہے، یہ قوتِ ارادہ ان تمام صاحب عقل انسانوں کا مطمع نظر ہے جو اﷲ تعالی کی طرف رجوع کر تے اور اس تک پہنچنے کے لیے مختلف اعمال کے وسیلہ کی تلاش میں رہتے ہیں۔ اور اسی سے وہ اچھے سے اچھے راستے، بہتر سے بہترین روش، صحیح سے صحیح تر طریقہ اور خو ب سے خوب تر کی تلاش کرتے ہیں، خطاؤں کی ذلت و رسوائی کو ترک کر کے وہ سمع و طاعت میں عزت ڈھونڈتے ہیں، معذوری و سستی کے خوف سے نکل کر وہ جدوجہد اور عزم و ہمت کی وادی میں قدم رکھتے ہیں، قبیح عادات اور بُرے طریقوں سے دستکش ہو کر وہ عمدہ عادات، پیارے طریقوں اور اخلاق عالیہ و خصالِ جلیلہ کو اپناتے ہیں۔ اللہ کے بندو! روزہ انسان میں اس قوت کی نشو و نما کرتا ہے جو کمزور یا مدہم پڑ چکی ہوتی ہے، وہ اس ارادے کو تقویت دیتا ہے جو خفتہ ہو چکا ہے، اور اس عزم و ہمت کو جلا دیتا ہے جو خوابیدہ و ماند پڑ چکی ہوتی ہے تاکہ یہ چیزیں انسان کے لیے ایک بہترین توشہ و متاع ثابت ہوں جن کے بل
Flag Counter