Maktaba Wahhabi

410 - 523
قیام اللیل کے آداب: قیام اللیل کے لیے جن آداب کا لحاظ رکھنا چاہیے ان میں سے یہ ہے کہ سب سے پہلے دو ہلکی پھلکی رکعتیں پڑھیں اور پھر حسبِ توفیق دو دو رکعتیں کر کے پڑھتے جائیں اور ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیریں۔ مستحب یہ ہے کہ قراء ت و تلاوت اور رکوع و سجود برابر ہوں ،قراء ت کریں اور آیاتِ قرآنیہ پر تدبر و تفکر کریں اور ذکر و دعا کی کوشش بکثرت کریں، اپنے نفس کے لیے مشقت نہ بنائیں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جتنی طاقت ہو اتنی عبادت کرو، اﷲ تعالی تو تھکتا نہیں حتی کہ تم ہی نہ تھک جاؤ۔[1] سیدھے چلو، اور لوگوں کو قریب کرو اور انھیںبشارتیں دو اور صبح و شام اور اندھیرے کی نماز و دعا کے ذریعے اﷲ تعالی سے مدد مانگو۔‘‘[2] قیام اللیل کے لیے آپ کی ہمت افزائی کرنے اور آپ کو قیام اللیل کی طاقت بخشنے والی ایک چیز یہ بھی ہے کہ آپ کو معلوم ہو کہ آپ انتہائی فضائل و برکات والے ایام اور عزت و شرف والی گھڑیوں اور ماہِ رمضان المبارک سے گزر رہے ہیں، جو افراط و تفریط میں مبتلا ہو گیا وہ لاپرواہ ہے اور جس نے اس ماہ میں بھی دوسروں سے نیکی میں بڑھ جانے کی کوشش نہ کی وہ خسارہ و نقصان پانے والا ہے، یہ قیام اللیل کے مقابلے اور رکوع و سجود کرنے والوں کی کثرتِ عبادت میں دوڑ لگانے کا میدان ہے، یہ دن سب سے زیادہ امیدوں والے دن ہیں۔ دنوں کی قیمت ان کی گھڑیوں سے اور راتوں کا مرتبہ ان کے عدد اور طول سے نہیں بلکہ اوقات کی قیمت اس خیر و بھلائی کی بدولت ہے جنھیں وہ انسان کی بہتری اور دلوں کی سعادت کے لیے اپنے دامن میں لیے ہوتے ہیں، اپنے اوقات کو غنیمت سمجھو اور اﷲ تعالی کے سامنے نیکیوں کا نذارنہ پیش کرو پھر اپنے رب کی فیا ضیاں دیکھو، سلام کو عام کرو، لوگوں کو کھانا کھلاؤ، لوگ سوئے ہوئے ہوں تو تم قیام کرو اور نماز پڑھو یوں تم خیر و سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔[3]
Flag Counter