Maktaba Wahhabi

455 - 523
حقیقی نمازی: اے نمازی بھائیو! حقیقی نمازی وہ ہوتا ہے جو نماز کو اس کے مکمل فرائض اور ارکان کے ساتھ اور تمام شروط، واجبات اور آداب کا مکمل خیال رکھ کر قائم کرے۔ اس کا دل اس میں مکمل منہمک ہو، اور وجدان اس دوران میں اس کا پورا ساتھ دے۔ وہ اس پر اپنی بساط کے مطابق مکمل محافظت کرے، اس مداومت اور ہمیشگی پر اس کو اس کا بیدار دل، سچا شعور، گہرا احساس اور زندہ ضمیر ابھارتا رہے تاکہ یہ انسان اپنے مکمل احساسات اور اعضا کے ساتھ نماز میں ڈوب جائے، کیونکہ نماز میں خشوع اسے ہی حاصل ہوتا ہے جو اپنے دل کو اس کے لیے خالی کرے، ہر چیز سے اس کو دور رکھے اور ہر چیز پر اس حضوری کو ترجیح دے۔ نماز میں شیطان کا حصہ: نماز میں خشوع کا وہی مقام ہے جو جسم میں سر کا ہے، جو شخص اپنی نماز کو دنیاوی امور میں غور و فکر کرنے کے لیے چراگاہ اور اپنے کاموں کے سلسلے میں خیالات کی آماج گاہ بنا لیتا ہے اس کا دل کسی وادی میں ہوتا ہے اور ارادہ دوسری جگہ کی سیر کرنے میں لگا رہتا ہے، اس کی بکثرت حرکات، بے توجہگی، ہاتھ، پاؤں، کپڑوں اور اعضا کے ساتھ فضول حرکات کرنے کی وجہ سے شیطان اس کی نماز سے اپنا حصہ اچک لیتا ہے اور شائد اس کے اطمینان میں بھی خلل انداز ہوتا ہے، لہٰذا آدمی کو کوئی خبر نہیں رہتی کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے؟ ایسے آدمی کے بارے میں خدشہ پیدا ہو جاتا ہے کہ کہیں اس کی نماز رد ہی نہ کردی جائے! طبرانی وغیرہ میں وارد ہوا ہے کہ جس شخص کی نماز اس طرح کی ہو تو معاذ اللہ اسے پرانے کپڑے میں لپیٹ کر ایسے نمازی کے منہ پر دے مارا جاتا ہے۔[1] نماز کی بے تاثیری: اے امت اسلام! اب جبکہ لوگوں پر لمبی مدت گزر گئی ہے، ان کے دل سخت ہوگئے ہیں اور انھوں نے اسلامی شعائر اور علامت کو غلط طور سے سمجھا ہے تو آپ دیکھتے ہیں کہ کوئی نماز کی بعض شرطوں میں کوتاہی کرتا ہے تو کوئی اس کے ارکان اور واجبات میں تقصیر کا شکار ہے، جس کا نتیجہ یہ ہے
Flag Counter