Maktaba Wahhabi

501 - 523
ہدف جو اسلامی نصاب اور شرعی تسلیم شدہ حقائق سے خارج ہو وہ محض ایک وہم ہے۔ ۴۔ اندورنی پسپائی: مسلمانوں کے درمیان پسپائی اور شکست خوردگی دوسروں کے پریشر سے پہلے ان کے اپنے اندر پیدا ہوتی ہے۔ ہم کوئی پہلی امت نہیں جو آزمائشوں میں مبتلا ہیں۔ اللہ نے محض ہم ہی پر دین پر ثابت قدم رہنا اور اس کی عزت کی خاطر کوشش کرنا فرض قرار نہیں دیا۔ ۵۔ ذرائع ابلاغ کا درست استعمال: ذرائع ابلاغ کے ذریعے پھیلائی جانے والی ہماری ثقافت ہمارے درمیان قرب پیدا کرنے کے لیے ہونی چاہیے نہ کہ ہمارے درمیان دوری پیدا کرنے کے لیے، ہمیں جوڑنے کے لیے ہونی چاہیے نہ کہ توڑنے کے لیے، دین پر فخر کرنے کے لیے ہونی چاہیے نہ کہ رسوائی کے لیے۔ اس طرح یہ ثقافت دینی اقدار کی تائید کرنے کے لیے ہونی چاہیے، امت اسلامیہ اور اس کے طور اطوار کے متعلق پھیلائے جانے والے شبہات کا رد کرنے کے لیے ہونی چاہیے، اس کی دعوت مسلمانوں کے اتحاد کو زندہ کرنے کے لیے اور جاہلیت کی آوازوں کو دبانے کے لیے ہونی چاہیے اور یہ کہ صرف اسلامی عنوان تعمیری بیداری اور درست انداز فکر کی بنیاد کے طور پر ابھرنا چاہیے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: { اَمْ نَجْعَلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ کَالْمُفْسِدِیْنَ فِی الْاَرْضِ اَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِیْنَ کَالْفُجَّارِ} [صٓ: ۲۸] ’’کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، زمین میں فساد کرنے والوں کی طرح کر دیں گے؟ یا کیا ہم پرہیز گاروں کو بدکاروں جیسا کر دیں گے؟‘‘
Flag Counter