Maktaba Wahhabi

285 - 523
’’ جس نے یہ کام کیے اس میں ذرہ برابر تکبر بھی نہیں ہوتا۔‘‘ مغرور و متکبر اور خود سر و خود پسند لوگوں کو یہ واقعات و حقائق اپنے پیشِ نظر رکھنے چاہئیں، ایسے لوگ گردنوں کو تاؤ دیے اور چہروں پر تیوریاں چڑھائے فخریہ رنگ میں نہ پھرتے رہا کریں۔ اتنا غرور و تکبر کس بات پر ہے؟ اگر ان کے پاس ایک ہزار ہے تو ان پر دوسرے لوگوں کے حقوق دو ہزار سے بھی زیادہ ہیں، پھر یہ ہوا کیسی؟ ظاہری حسن وجمال کس کام کا؟ کسی بد صورت دل والے شخص کا چہرہ خوبصورت ہو تو وہ ایسے ہی ہے جیسے کسی مجوسی کی قبر پر قندیل جل رہی ہو۔ جن نوجوانوں کی اخلاقی حالت بہت بگڑی ہوئی ہو، کیا ان کے خوبصورت خد و خال انھیں کوئی فائدہ پہنچا سکتے ہیں ؟ ہر گز نہیں! جو شخص حسن منظر اور حسنِ عمل کے ما بین موازنہ کرے گا اس پر یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح آشکارا ہو جائے گی کہ بد عملی کا حسن و جمال اصل مطلوب و مقصود کو پورا نہیں کرتا۔ اﷲ کے لیے بتائیے تو سہی کہ اس ظاہری لباس کا کیا معنی ؟ جبکہ تقویٰ و عمل صالح کے لباس سے وہ بالکل عاری ہے اور لوگوں کے سامنے اس کی شرمگاہ تک بھی ننگی ہو رہی ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے: {یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَیْکُمْ لِبَاسًا یُّوَارِیْ سَوْاٰتِکُمْ وَ رِیْشًا وَ لِبَاسُ التَّقْوٰی ذٰلِکَ خَیْرٌ ذٰلِکَ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ لَعَلَّھُمْ یَذَّکَّرُوْنَ} [الأعراف: ۶۶] ’’اے بنی آدم! ہم نے تمھارے لیے لباس بنایا جو تمھاری شرمگاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجبِ زینت و زیبائی بھی ہے اور تقوے کا لباس، یہ اس سے بھی بڑھ کر ہے۔‘‘ اونٹ اور مور کی مثالیں: جس آدمی کو اپنا یہ کبر و نخوت بھرا انداز بڑا پسند ہو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اونٹ اس سے بھی زیادہ تکبر والا جانور ہے بلکہ اس سے تو وہ مور زیادہ متکبر ہے جب وہ اپنے دُم اور پروں کو پھیلا کر دیکھتا ہے تو اپنے حسن و جمال اور خوبصورت رنگوں پر خوب اتراتے ہوئے بڑا متکبرانہ چلتا ہے اور اپنے ہی پروں سے بنائے تاج پر قہقہے لگا لگا کر ہنستا ہے، اب کسی آدمی کے غرور و تکبر اور اس کے فخرو مباہات کا کیا معنی ؟ جبکہ ایک جانور اس سے بھی آگے ہے!
Flag Counter