Maktaba Wahhabi

344 - 523
سختی سے روکا گیا ہے، اس میں شخصی آزادی یا حقوقِ انسانی کے نام پر بلکہ ان کے سائے میں ان غلاظتوں کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ نظامِ خاندان ایک انتہائی پاکیزہ نظام ہے، جس میں فطرتِ انسانی کا لحاظ رکھتے ہوئے اس کی ضروریات کو پورا کرنے کا بھی صحیح اہتمام کیا گیا ہے اور مرد و زن کے پاکیزہ تعلقات کا باقاعدہ ایک قانون بنایا گیا ہے، جس پاکیزہ تعلق پر عمل کے نتیجے میں رونما ہونے والی امت کی نسلیں صحیح اسلامی تربیت پاتی ہیں اور وہ انحراف و ضیاع سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔ شریعتِ اسلامیہ کا کمال۔۔۔ اغیار کی نظر میں: اللہ کے بندو! یہ سب دینِ اسلام کی تعلیمات ہیں جو اسلامی تہذیب و تمدّن کی اساس و بنیاد ہیں۔ شریعتِ اسلامیہ کی عظمت و رفعت کا اعتراف و اقرار اپنے تو اپنے ان بے شمار مفکرین، ماہرینِ علم اور مورخین نے بھی کیا ہے جو خود مسلمان بھی نہیں تھے، اور نہ اسلام کے ساتھ ان کا کوئی تعلق و واسطہ ہی تھا، کمالِ شریعتِ اسلامیہ کے سلسلے میں ان کے اقرار و اعترافات اور اقوال و شہادات کئی کتب میں موجود اور مشہور و معروف ہیں۔ زندہ مثالیں: طلیطلہ، اشبیلیہ، غرناطہ، اور قرطبہ وغیرہ بلادِ اندلس مسلمانوں کی اس تہذیبِ اسلامی کے روشن چراغ، زبانِ صدق، شاہدِ عدل اور اس دنیا میں زندہ مثالیں ہیں۔ اگر کوئی شخص آنکھوں سے تعصب کی پٹی اتار کر بنظرِ انصاف دیکھے تو اسے تہذیبِ اسلامی کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر کوئی چارہ ہی نہیں رہتا۔ اس تہذیب کا یہ مقام و مرتبہ آخر کیوں نہ ہو ؟ یہ تہذیب وحی الٰہی کا ثمرہ اور دینِ ربانی کی تعلیمات کا نتیجہ ہے، اور اس ذاتِ والا صفات کی طرف سے نازل کردہ شریعت سے مأخوذ ہے جو ذات حکیم و خبیر ہے اور اپنی مخلوقات کی حوائج و ضروریات کو سب سے بہتر جاننے والی ہے، وہ جسے چاہے جادۂ حق کی ہدایت دینے پر قادر ہے۔ اس تہذیبِ اسلامی کا تعلق اس دین سے ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنا رنگ قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے : { صِبْغَۃَ اللّٰہِ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰہِ صِبْغَۃً وَّ نَحْنُ لَہٗ عٰبِدُوْنَ} [البقرۃ: ۱۳۸] ’’اﷲ کے رنگ (دینِ اسلام کو) اختیار کرو، اور رنگ دینے کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ سے اچھا کون ہو گا؟ اور (کہو) کہ ہم تو اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔‘‘
Flag Counter