Maktaba Wahhabi

466 - 523
{ یَعْلَمُوْنَ ظَاھِرًا مِّنَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ ھُمْ عَنِ الْاٰخِرَۃِ ھُمْ غٰفِلُوْنَ } [الروم: ۷] ’’وہ دنیا کی زندگی میں سے ظاہر کو جانتے ہیں اور وہ آخرت سے، وہی غافل ہیں۔‘‘ یہاں قلبی اعمال کے لیے کوئی جگہ نہیں، صرف لذتوں کا اہتمام ہے، خواہشات اور شہوت رانیوں میں گہرائیوں تک مکمل مشغولیت ہے، اسی لیے جسمانی ورزش، سپورٹس، رقص و سرود، ساغر و مینا، اداکاری، دل لگی، پینٹنگ اور دیگر فنون لطیفہ کو بھرپور توجہ دینے میں ایک طرح کا غلو اور بے اعتدالی نظر آتی ہے۔ دین روح سے خالی محض ایک رسم: اخلاقیات، سیاسیات، فلسفہ جات اور مبادیات پر دین کا کوئی اثر نہیں۔ دین ان کے ہاں محض ایک رسمی اور تقلیدی چیز ہے جس کا دلوں پر کوئی اثر ہے نہ روح پر کوئی حکمرانی۔ سائنس، دین، روح اور جسم کے درمیان ایک منحوس قسم کی عداوت ہے۔ ان فکری نظریات کے دامن میں اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے لیے کوئی جگہ نہیں، نہ یہ اس عظیم و سبحان ذات کی ضرورت ہی محسوس کرتے ہیں، بلکہ ان تہذیبوں اور ان کی تاریخ میں معبود مختلف شکلوں میں متشکل ہیں جن کے لیے بت گھڑے جاتے ہیں، پھر ان کے لیے مندر اور صنم گھر تعمیر کیے جاتے ہیں، یہاں تک کہ انھوں نے دلی اعمال اور محض معنوی افعال کے لیے بھی جسم، بت، صنم، شکلیں اور تصویریں بنائی ہوئی ہیں، لہٰذا ان کے ہاں محبت کی بھی دیویاں ہیں اور خوبصورتی کے بھی دیوتا ہیں۔ دین محض خشک رسموں اور نغموں کا مجموعہ ہے، جنھیں اگر کبھی ادا بھی کرنا پڑے تو صرف رسماً اور بڑوں کی پیروی میں ادا کیا جاتا ہے۔ یہی وہ سبب ہے جس کی وجہ سے یہ سنگ دلی عام ہوچکی ہے، تشدد کی حکمرانی قائم ہوچکی ہے، ظلم کے بچے ہر جگہ دندنداتے پھر رہے ہیں، اصول و مبادیات میں کوئی فرق نہیں رہا بلکہ ان کے معانی ہی اوندھے اور الٹ ہوچکے ہیں۔ ان میں بکثرت ایسے لوگ ہیں جنھیں اﷲ تعالیٰ کے وقار اور عظمت کی کوئی پرواہ نہیں بلکہ یہ لوگ آخرت سے بالکل غافل ہیں۔
Flag Counter