Maktaba Wahhabi

333 - 523
’’ آپ کہہ دیجیے! اگر تم سچے ہو تو تم بھی اﷲ کے پاس سے کوئی ایسی کتاب لے آؤ جو ان دونوں (قرآن و تورات) سے زیادہ ہدایت والی ہو، میں اس کی پیروی کروں گا۔‘‘ عزت کا سرچشمہ۔۔۔ دین اسلام: ہمیں چاہیے کہ ہم سب لوگ دوسروں کو اس دین حق کی طرف دعوت دیں جو ہماری عزت و وقار کا منبع اور طاقت و قوت کا راز ہے۔ اسلام کا تعارف کرواتے ہوئے کسی خوف و خطر ہ اور شرم و حیا سے کام نہ لیا جائے اور نہ اس کی اصل تصویر واضح کرنے میں ذرہ برابر کمی بیشی کی جائے۔ اسلام کی تنبیہ: اسلام دراصل ایک دوا کی طرح ہے جس میں ہر کسی کے لیے اپنی مرضی کرنے کی گنجائش نہیں ہوتی۔ کوئی دوا جسے طبیب کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق استعمال نہ کیا جائے تو پھر اس استعمال کرنے والے کو دوا سے فائدے کے بجائے نقصان پہنچے تو اس کا ذمہ دار وہ خود ہوگا نہ کہ دوا یا طبیب۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہو ئی شریعت کے امتیازات و خصائص میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ کوئی ایسی چیز نہیں جو خیر و بھلائی والی ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نہ بتلائی ہو، اور کوئی ایسی برائی و شرّ والی چیز نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے خبردار نہ کیا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن چیزوں سے اپنی امت کو خبردار کیا ہے وہ آخری زمانے میں رونما ہونے والے فتنے ہیں جو امت کو چاروں طرف سے گھیر لیں گے۔ چنانچہ صحیح بخاری و مسلم میں ارشاد نبوی ہے: (( ستکون فتن، القاعد فیھا خیر من القائم، والقائم فیھا خیر من الماشي، والماشي فیھا خیر من الساعي، من تشرف لھا تستشرفہ )) [1] ’’آخری زمانے میں بے شمار فتنے رونما ہوں گے جن میں بیٹھا ہوا آدمی کھڑے آدمی سے بہتر ہو گا اور کھڑا آدمی چلتے آدمی سے بہتر ہو گا اور محض چلنے والا سعی و کوشش کرنے والے سے بہتر ہو گا، جس نے فتنوں کی طرف جھانک کر دیکھا اور اعراض نہ کیا تو وہ فتنے اس کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔‘‘
Flag Counter