Maktaba Wahhabi

444 - 523
ہے۔ جس کی دلیل یہ فرمان ربانی ہے: { مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ} [الناس: ۴] ’’وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے، جو ہٹ ہٹ کر آنے والا ہے۔‘‘ اس آیت کی تفسیر میں کچھ مفسرین بیان فرماتے ہیں کہ وسوسہ ڈالنے والا شیطان غمی اور خوشی کے موقع پر ابن آدم کے دل میں پھونکیں مارتا ہے اور جب آدمی اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے تو پھر یہ الٹے پاؤں بھاگ جاتا ہے۔ متقین کی طرح خوشی منائیں: اے مسلمانوں کی جماعت! بگوش ہوش سن لو، اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو، اور خوشی اور غمی کے موقع پر اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور ڈسپلن قائم رکھو۔ ایک سچا مومن متقین اور اقویا کی طرح خوشی مناتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ظلم، بے راہ روی اور انحراف سے مکمل اجتناب برتتا ہے، وہ کبھی جہنمیوں والے کام نہیں کرتا جن کے بارے میں ارشادِ الٰہی ہے: { ذٰلِکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَفْرَحُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَبِمَا کُنْتُمْ تَمْرَحُوْن} [غافر: ۷۵] ’’یہ اس لیے ہے کہ تم زمین میں حق کے بغیر خوش ہوتے تھے اور اس لیے کہ تم اکڑتے تھے۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ’’ہر وہ دن جس میں آدمی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ کرے وہ دن اس کے لیے روز عید ہوتا ہے۔‘‘ شوال کے چھ روزے: مسلمانو! اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو اور یہ یاد رکھو کہ صاحب شریعت نے تمھارے لیے شوال کے چھے روزے مقرر کیے ہیں، اور اسے نیکی کی نیکی کے ساتھ پیروی قرار دیا ہے۔ فرمان نبوی ہے: (( من صام رمضان ثم أتبعہ ستا من شوال کان کصیام الدھر کلہ )) [1] ’’جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر اس کے پیچھے شوال کے چھے روزے رکھے تو گویا اس نے زمانہ بھر(سارے سال) کے روزے رکھے۔‘‘
Flag Counter