Maktaba Wahhabi

449 - 523
ہیں، جدھر جی چاہتا ہے ادھر دل اور آنکھوں کو متوجہ کر لیتے ہیں۔ جب نماز سے فارغ ہوتے ہیں تو اس سے ان کے پلے کچھ بھی نہیں پڑتا، بلکہ شائد کچھ ایسے بھی ہوتے ہوں گے جن کو اس سے بہت تھوڑا فائدہ حاصل ہوتا ہو گا۔ پھر آپ ان لوگوں کے حالاتِ بد، غلط کاریوں، بری عادتوں اور نماز کے بعد فحش گوئی، بد عملی، حرام خوری، بد اخلاقی، گناہ، نافرمانیوں اور منع کردہ کاموں پر اصرار کرنے کے بارے میں تو پوچھیے ہی مت! شائد کوئی یہ سوال کرے کہ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: { اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَ الْمُنْکَرِ} [العنکبوت: ۴۵] ’’بلا شبہ نماز بے حیائی اوربرے کاموں سے منع کرتی ہے۔‘‘ لیکن ہم اس آیت سے کس قدر دور کھڑے ہیں؟ ہم نماز تو پڑھتے ہیں لیکن اس کا ہماری زندگی پر کوئی اثر ہے نہ ہماری واقعاتی زندگی میں اس کا کوئی نتیجہ نظر آتا ہے، نہ ہمارے حالات میں کوئی تبدیلی آئی ہے نہ ہمارے طرز زندگی ہی میں کوئی بہتری واقع ہوئی ہے بلکہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں کہیں بھی اصلاح اور بہتری نظر نہیں آتی! اسلام کیسی نماز چاہتا ہے؟ ہم عقیدہ بھائیو! اسلام جو نماز چاہتا ہے حقیقت میں وہی نماز مومن کی روحانی معراج کی نمائندگی کرتی ہے کہ جب وہ فرض ادا کرنے کے لیے یا نفل پڑھنے کی نیت سے مصلیٰ پر کھڑا ہوتا ہے تو اس کی روح اس مادی دنیا کو چھوڑ کر عالم بالا اور صفائی و پاکیزگی کے آسمان کی طرف محو پرواز ہو جاتی ہے، اور یہی درحقیقت خوشی، سعادت، اطمینان اور مسرت کا سر چشمہ ہے۔ یہ تمام انبیاء کرام کی مسلسل سنت رہی ہے۔ اس سلسلے میں حبیب کبریا نبی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا نمونہ قابل اتباع ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی کوئی مشکل معاملہ پیش آتا تو آپ فوراً نماز کا رخ کرتے۔[1] نماز کے اسرار: حضرات! نماز دلوں کی غذا اور روحوں کے لیے زادراہ ہے۔ یہ مناجات، دعا، عاجزی، تعریف، خضوع، رونے، امید، توسل، اﷲ کے ساتھ مضبوطیٔ تعلق، التجا، اللہ تعالیٰ کی کبریائی کے سامنے
Flag Counter