Maktaba Wahhabi

212 - 523
کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مسلمان آدمی کا دین اسے ذلت کے گڑھوں اور شک کے کنویں میں گرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ امن کا دشمن۔۔۔ اپنی ذات کا دشمن: امن عامہ برباد کرنے والا شخص دوسروں کا امن برباد کرنے سے پہلے اپنی ذات، والدین اور دیگر افراد خانہ کے امن کا دشمن ہوتا ہے۔ یہ حقیقت مثال کے طور پر شراب کے جام میں، کسی کو قتل کرنے میں، نشے کا ایک گھونٹ لگانے میں یا کسی کی عزت لوٹنے یا لوگوں میں فساد مچانے میں واضح ہو کر سامنے آتی ہے۔ ان کاموں کا ارتکاب کرنے والا شخص انسانیت اور دینداری کا لباس اتار کر جرم، قتل و غارت، بدکاری اور گمراہ کنی کالبادہ اوڑھ لیتا ہے، جس کے نتیجے میں اس کی اپنی زندگی ناکام ہوجاتی ہے، پھر یہ ملت کا قصر مسمار کرنے میں لگ جاتا ہے، اپنے معاشرے کی عزت پر حملہ کرتا ہے، اپنی ملت کو ذلت اورتباہی کے گڑھے میں پھینک دیتا ہے اور معاشرتی امن تہہ و بالا کر کے معاشرے کو خوف میں مبتلا کر دیتا ہے۔ جب آدمی کا انحراف اس حد تک پھیل جاتا ہے کہ وہ اپنی لپیٹ میں اپنے افراد خانہ سمیت پورے معاشرے کو لے لیتا ہے تو پھر وہ لا محالہ اپنے آپ کو موت کے سپرد کر دیتا ہے، خواہ کتنا گرانڈیل، کڑیل جوان اور بہادر ہی کیوں نہ ہو۔ وگرنہ یہ امن کا دشمن اگر تھوڑی دیر کے لیے اپنے والدین کے انجام کے متعلق سوچتا اور چشم تصور سے دیکھتا جو حسرت اور افسوس کی تصویر بنے حیرانی اور سراسیمگی کے عالم میں اس سے پوچھ رہے ہوں کہ کیا ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ہمارا بیٹا ہماری آنکھوں کے سامنے امن عامہ برباد کرنے والی کدال بن کر کھڑا ہو؟! کیا یہ امن کا باغی اپنی بیوی اور اولاد کے متعلق کچھ نہیں سوچتا جو اس کے بعد برباد ہوجائیں گے؟ اسے انھیں کھو دینے کا کوئی غم نہیں؟ کیا اسے اس بات کا کوئی احساس نہیں کہ اس کی بیوی اس کے زندہ ہوتے ہوئے بھی بیوہ ہوجائے گی؟ کیا اسے بالکل شعور نہیں کہ اس کی اولاد اس کے جیتے جی یتیم ہوجائے گی؟ { وَ لْیَخْشَ الَّذِیْنَ لَوْ تَرَکُوْا مِنْ خَلْفِھِمْ ذُرِّیَّۃً ضِعٰفًا خَافُوْا عَلَیْھِمْ فَلْیَتَّقُوا اللّٰہَ وَ لْیَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا} [النساء: ۹] ’’اور لازم ہے کہ وہ لوگ ڈریں جو اپنے پیچھے اگر کمزور اولاد چھوڑتے تو ان کے متعلق
Flag Counter