Maktaba Wahhabi

310 - 523
ہونے میں ہے اور انسانیت کی عزت و وقار صرف اسے نافذ کرنے پر منحصر ہے۔ یہ محاسنِ اعمال اور مکارمِ اخلاق کا دین ہے، یہ فضیلت و شرف کا ضامن ہے، یہ امت کے وجود کی تعمیر کرتا ہے اس کی عمارت کو مسمار نہیں کرتا، افرادِ امت کو جمع و متحد کرتا ہے انھیں متفرق یا بکھیرتا نہیں، تعمیر و آباد کاری میں کوشاں رہتاہے، تخریب کاری، فتنہ و فساد اور تباہ کاری وبربادی کو پسند نہیں کرتا، یہ دین تو آیا ہی جرائم کی بیخ کنی کرنے، شر وفساد کو جڑ سے اکھاڑنے اور تشدّد و دہشت گردی جیسے کاموں کی جڑیں کاٹنے کے لیے ہے۔ برائیوں کا سدّ باب اور مصالح و فوائد کا حصول: اسلام کے بڑے قواعد وضوابط میں سے ایک قاعدہ و ضابطہ یہ بھی ہے کہ مفاسد کو دور کیاجائے، مصالح و فوائد کو حاصل کیا جائے، ضرر و نقصان کا ازالہ کیا جائے، حرج و مشکلات کو دفع کیا جائے اور برائیوں کا سدّ باب کیا جائے۔ اسلام کا پیغام عالمی ہے جو حدود و قیود سے بے نیاز ہے، اس کا منہج اعتدال پسندی اور میانہ روی ہے اور اس کا ہدف و مقصد اقامتِ حق، عدل و انصاف کا قیام، امن و آشتی، سلامتی کا دور دورہ کرنا، نفوس کا تزکیہ، قلوب و ضمائر کی تہذیب و اصلاح اور نئی نسلوں کی ایسی تعلیم و تربیت ہے کہ جو ذاتی صلاحیت کے ساتھ ساتھ افراد اور معاشروں کی اصلاح کا بیڑا اٹھا سکیں اور دنیا کی تعمیر و آباد کاری اور نفع آور امور میں ترقی لا سکیں۔ دینِ اسلام نے حقوقِ انسانی کے تحفظ کی ضمانت دی ہے، اسے عزت و اکرام سے نوازا ہے، اس کا مقام ومرتبہ بلند کیا ہے اور اس کی قدر و منزلت او ر شرف کو چار چاند لگائے ہیں جبکہ مادہ پرستانہ نظریات نے اسے اس کے اصلی مقام و مرتبہ سے گرا دیا ہے۔ اسلام انسان کا تزکیہ کرتا ہے، جبکہ باطل نظریات کے پجاری سبز باغ دکھا دکھا کر اسے حیوانیت کی دلدل تک پہنچائے جا رہے ہیں۔ اسلام نے انسان کے جسم و روح اور جسد و جان کے تقاضوں میں ایک زبردست توازن پیدا کر کے انھیں انتہائی متناسب اور کامل طریقے سے پورا کیا ہے، اسی طرح فرد کا اپنے معاشرے کے ساتھ تعلق کیسا ہو اور دوسرے لوگوں کے ساتھ اس کے تعلقات کی کیا نوعیت ہو؟ اس سلسلہ میں خاص توجہ دی ہے، اور مختلف تہذیبوں اور تمدنوں کے مابین مناسب تعلقات استوار کرنے اور اللہ کی طرف دعوت دینے کے لیے مذاکرات کا راستہ کھلا رکھا ہے، جو اچھی نصیحت، خیر خواہی، عقل و دانائی اور عمدہ انداز کی بادلیل گفتگو کے ذریعے ہو۔
Flag Counter