Maktaba Wahhabi

386 - 523
انسان قرآن کریم کے بغیر ایسے ہی ہے جیسے پانی اور ہوا کے بغیر زندگی ہے، بلکہ اس کے بغیر اس کے احساس و بدن اور نفس میں فقرو افلاس اور مرض یقینی امر ہے، یہ اس لیے کہ قرآن ہی دراصل دوا و شفا ہے۔ چنانچہ ار شاد الٰہی ہے: { وَلَوْ جَعَلْنٰہُ قُرْاٰنًا اَعْجَمِیًّا لَّقَالُوْا لَوْلاَ فُصِّلَتْ اٰیٰتُہٗ ئَ اَعْجَمِیٌّ وَّعَرَبِیٌّ قُلْ ھُوَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ھُدًی وَّشِفَآئٌ وَالَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ فِیْٓ اٰذَانِھِمْ وَقْرٌ وَّھُوَ عَلَیْھِمْ عَمًی اُوْلٰٓئِکَ یُنَادَوْنَ مِنْ مَّکَانٍم بَعِیْدٍ} [حمٓ السجدہ: ۴۴] ’’(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ دیجیے کہ یہ قرآن کریم باعثِ ہدایت و شفا ہے، ان لوگوں کے لیے جو اہل ایمان ہیں، اور جو اہل ایمان نہیں ان کے کانوں کے لیے یہ بہرا پن اور انکی آنکھوں کا اندھا پن ہے، ان لوگوں کو گویا کسی بہت ہی دور کی جگہ سے پکارا جا رہا ہے۔‘‘ قرآن کریم اور مسلمان: مسلمانو! اس میں کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں کہ آج اکثر مسلمانوں کا اپنے رب کی کتاب قرآنِ کریم سے ایسا کمزور تعلق ہے کہ وہ اس کی تلاوت اور اس کے احکام پر عمل کے معاملے میں اسے پسِ پشت ڈالے ہوئے ہیں، وہ ترکِ عمل و نافرمانی کے رویہ کو اپنائے ہوئے ہیں، اور اگر یہ کہا جائے تو بعید نہ گا کہ ان میں بھی سابقہ امتوں والی بیماریاں آگئی ہیں اگرچہ انھیں اس کا شعور نہیں۔ کیاآپ لوگ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں پڑھتے: { وَ مِنْھُمْ اُمِّیُّوْنَ لاَ یَعْلَمُوْنَ الْکِتٰبَ اِلَّآ اَمَانِیَّ وَ اِنْ ھُمْ اِلَّا یَظُنُّوْنَ} [البقرۃ: ۷۸] ’’اور ان میں بعض لوگ ان پڑھ ہیں جو سوائے چند آرزؤوں کے، اللہ کی کتاب میں سے کچھ بھی نہیں جانتے اور وہ صرف خام خیالی میں مبتلا ہیں۔‘‘ مفسرین کرام اس آیت کا مفہوم بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ وہ اﷲ کی کتاب کی صرف تلاوت کرتے اور اسے ترتیل سے پڑھتے ہیں ا ور وہ بھی ان کے حلقوں اور کانوں سے اوپر نہیں جاتی، کیونکہ وہ روحانیت سے عاری اور دل کی غیرحاضری سے کی گئی ہوتی ہے اور دلی تدبّرسے کام نہیں لیا گیا ہوتا بلکہ ان میں سے بعض کے دلوں پر تو تالے پڑے ہوئے ہیں۔
Flag Counter