Maktaba Wahhabi

521 - 523
میں یہ قبول ورد اور کامیابی و ناکامی کی بنیاد ہے۔ امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’ما عالجت شیئاً أشد من نیتي فإنھا تنقلب علي‘‘[1] ’’میرے لیے سب سے مشکل مسئلہ اپنی نیت کا علاج اور حل رہا ہے، یہ پلٹ کر مجھ پر دوڑ چڑھتی ہے۔‘‘ امام یوسف بن اسباط رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’تخلیص النیۃ وفسادھا أشد علی العاملین من طول الاجتھاد‘‘[2] ’’عمل کرنے والوں کے لیے نیت خراب ہونے اور اسے خالص کرنے کا معاملہ طویل مشقت سے بھی زیادہ شدید ہے۔‘‘ آج اکثر لوگ جن مسائل اور مصیبتوں کا شکار ہیں یہ سب نیتوں کے ضیاع اور اخلاص کمزور ہوجانے کا نتیجہ ہے۔ اخلاص ایک نازک آبگینہ: اﷲ کے بندو! اپنے بارے میں اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، نیک اعمال میں دلوں کی حفاظت اور اخلاص نیت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ اخلاص بفضلہ تعالیٰ ایک ایسی چیز ہے جو حق کے لیے قوت، صبر، استقامت اور مداومت کا وارث بناتی ہے۔ اخلاص کے ہوتے ہوئے اﷲ تعالیٰ کا فضل دو چند اور اس کا اجر و ثواب عظیم تر ہوجاتا ہے، بلکہ اخلاص تو مباح اور جائز امور کو نیکیوں، عبادتوں اور اﷲ تعالیٰ کے قریب کر دینے والے پسندیدہ اعمال میں بدل دیتا ہے۔ پھر بندے کی تمام کی تمام زندگی اﷲ تعالیٰ کے لیے ہوجاتی ہے: { قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ، لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ} [الأنعام: ۱۶۲، ۱۶۳] ’’کہہ دے بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اﷲ کے
Flag Counter