Maktaba Wahhabi

485 - 523
کس چیز کا سب سے زیادہ خدشہ ہے؟ آپ نے اپنی زبان پکڑی اور کہا: ’’اس کے متعلق۔‘‘[1] اس لیے امت کے برگزیدہ لوگ زبان کے خطرات سے بہت زیادہ ڈرتے اور ممکن حد تک ان سے اجتناب برتتے تھے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنی زبان نکالتے اور کہتے: (( ھذا الذي أوردني شر الموارد )) [2] ’’یہ ہے وہ جس نے مجھے بڑی بری جگہوں میں پھنسایا ہے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: (( واللّٰه الذي لا إلٰہ غیرہ، ما علی ظھر الأرض شيء أحوج إلی طول سجن من لسان )) [3] ’’اﷲ کی قسم! زمین میں زبان سے بڑھ کر کوئی ایسی چیز نہیں جسے طویل مدت تک قید کرنا چاہیے۔‘‘ امام عطا بن ابی رباح رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’کیا یہ قابل شرم بات نہیں کہ آدمی کا دن بھر کا صحیفہ جب پھیلایا جائے تو اس میں ان چیزوں کی کثرت ہو جن کا نہ دین کے ساتھ کوئی تعلق ہو اور نہ دنیا کا؟‘‘[4] زبان کی لگام ڈھیلی نہ ہونے دیں: اس لیے اے بندگان الٰہی! اگر انسان زبان کو تقوے کی نکیل نہ ڈالے تو اس کی رسی شیطان کے ہاتھ میں چلی جاتی ہے، پھر وہ جس طرح چاہتا ہے آدمی کو گھماتا ہے۔ اگر انسان زبان کی لگام ڈھیلی چھوڑ دے اور وہ جو دل میں آئے بولتی چلی جائے تو یہ اس کو تباہی و بربادی کے گھاٹ پر لے آتی ہے اور چغلی، غیبت، جھوٹ، الزام تراشی، فحش گوئی اور زبان درازی جیسے کبیرہ گناہوں میں گرفتار کر لیتی ہے، بلکہ بعض لوگ تو اس حد تک پہنچ جاتے ہیں کہ وہ اپنی زبان کی قینچی سے لوگوں کی عزتیں کاٹنا شروع کر دیتے اور ایسے فحش اور بیہودہ کلمات استعمال کرتے ہیں جو انسان کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتے ہیں۔ پھر یہ لوگ اللہ کے بندوں کو طعن و تشنیع،طنز و مزاح، حقارت آمیزی اور عیب جوئی کا
Flag Counter