Maktaba Wahhabi

326 - 523
اس کی مکروہ صورت دکھانے اور اس کے تباہ کن اثرات ظاہر کرنے کی ضرورت ہے، اور ساتھ ہی عالمی سطح پر اس کے انسداد اور روک تھام کے لیے کوشش کرنی چاہیے اور کوشاں لوگوں کی تائید کرنی چا ہیے، قوم و دین اور رنگ و نسل سے قطع نظر کر کے تمام لوگوں کو اس ظالمانہ دہشت گردی کے خلاف اعلانِ جنگ کر دینا چاہیے۔ کوئی مسلمان جب دہشت گردی کو جرم قرار دیتا ہے تو وہ اپنے اس موقف کی بنیاد بعض تنگ نظر لوگوں کے فلسفوں اور ان کی فکر و سوچ کے زاویوں کو نہیں بناتا بلکہ اس کے پیشِ نظر اسلام کی وہ تعلیمات ہوتی ہیں جن میں کسی کو نا حق قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے، اور ساتھ ہی اخلاصِ توحید اور شرک سے اجتناب کو بھی شامل کر لیتا ہے۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: { وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَ وَلاَ یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ } [الفرقان: ۶۸] ’’اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو، جسے قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہے، وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے۔‘‘ نیز فرمایا ہے: { مَنْ قَتَلَ نَفْسًام بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًا} [المائدۃ: ۳۲] ’’جس نے کسی جان کو بغیر قصاص کے یا بغیر زمین میں فساد برپا کرنے کے، قتل کر دیا تو گویا اس نے تمام انسانیت کو قتل کیا۔‘‘ اسلامی تعلیمات: اسلام تو ان عوام، نہتے الگ تھلگ لوگوں اور ضعیفوں کمزوروں کی حمایت کرتا ہے جو کہ لڑتے ہیں اور نہ لڑنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے قابیل نے ظلم کرتے ہوئے اپنے بھائی (ہابیل) کو قتل کر دیا تھا اور دوہرے گناہ کا مرتکب ہوا تھا۔ اس کے بارے میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لا تقتل نفس ظلما إلا کان علی ابن آدم الأول کفل منھا، لأنہ کان
Flag Counter