Maktaba Wahhabi

176 - 523
سامعین محترم! آپ کی توجہ چاہتے ہوئے میں یہاں اس اہم مسئلے کے متعلق بعض پریشانیوں کی طرف اشارہ کرنے کی اجا زت چاہوں گا اور ساتھ ساتھ شادی کے راستے میں حائل رکاوٹوں اور مشکلات کا ذکر بھی کروں گا، اور ان کے معاشرے اور افراد پر بداثرات کا مختصر جا ئزہ بھی لوں گا، پھر ان کا صحیح علاج اور درست طریقہ بھی بیان کروں گا، شائد کسی کی سماعت پر اور کسی کے دل پر اس کا اثر ہو جا ئے، اور مرض کی تشخیص کے ساتھ دوا کی تجویز بھی ہو جائے۔ شائد کے اتر جائے تیرے دل میں میری بات پہلا مظہر: آئیڈیلزم: سب سے پہلی پریشانی لڑکیوں کو گھر بٹھائے رکھنا ہے۔ اکثر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنی امیدوں، خوابوں، بلند توقعات اور آئیڈیلزم کے ساتھ چمٹے رہنے کی وجہ سے شادی سے گریز کرتے ہیں۔ درحقیقت یہ تمام شیطانی خیالات ہیں، کچھ لوگ اعلیٰ تعلیم کے حصول کا بہانہ بناتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ شادی تعلیمی سلسلے کو جاری رکھنے میں رکاوٹ پیدا کر سکتی ہے۔ یہ ایک کمزور ترین شبہ ہے۔ بھلا شادی تعلیم حاصل کرنے میں رکاوٹ کس طرح بن سکتی ہے؟ بلکہ تجربات اور واقعاتی صورتحال سے ثابت ہوتا ہے کہ کامیاب ازدواجی زندگی ذہنی فراغت، باطنی طہارت، فکری راحت اور قلبی مانوسیت کے لیے بہت زیادہ معاون ثابت ہوتی ہے۔ یہاں ہم کھلے الفاظ میں عورت سے پوچھتے ہیں کہ اگر وہ ساری زندگی گھر بیٹھی رہے، اس سے شادی کی گاڑی چھوٹ جائے اور غیر شادی شدہ رہ کر نہ اس کو خاوند کی محبت نصیب ہو نہ اس کے آنگن میں پھول کھلیں، جو اس کی دنیوی زندگی کے لیے سامان زینت ہوں اور آخرت کے لیے ذخیرہ، تو اس کو ان ڈگریوں اور سرٹیفکیٹس کا کیا فائدہ؟ کتنی ہی ایسی عورتیں ہیں جن سے شادی کا قافلہ چھوٹ چکا ہے جس کی وجہ سے ان کے چہروں کی رونق پھیکی پڑچکی ہے؟ ان کے پھول جیسے چہرے مرجھا چکے ہیں اور ان کا دل چاہتا ہے کہ ان سندوں کو پھاڑ کر بھاڑ میں پھینکیں، تاکہ اپنے بچے کی زبان سے لفظ ’’ماں ‘‘ سن سکیں، لیکن کاش! کاش سمجھدار عورتیں عقل کے ناخن لیں اور تجربات کی بھٹی سے گزرنے والی عورتوں کی حسرتوں بھری آہ وپکار سے عبرت حاصل کریں!
Flag Counter