Maktaba Wahhabi

290 - 523
چوتھا خطبہ رشک و تمنااور عمل پیہم امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر اُسامہ خیاط حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: اللہ کے بندو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اوراسے ہر وقت اپنا نگران سمجھو، اس بات کا یقین رکھو کہ تمھیں اس کے پاس جانا ہے، اور وہ ہر کسی کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا، وہ دن ایسا ہے کہ اس دن کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا بلکہ ہر کسی کے اعمال کے برابر جزا ہو گی۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے : { فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ ، وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ} [الزلزال: ۷، ۸] ’’ جس نے ذرہ برابر بھی بھلائی کی وہ اسے دیکھ لے گا، اور جس نے ذرہ برابر بھی برائی کی وہ بھی اسے دیکھ لے گا۔‘‘ نیک تمنائیں اور عملِ پیہم: مسلمانو! کسی انسان کا دین و دنیا میں اعلیٰ درجات اور مقام فضیلت کو پانے کی جدوجہد کرنا، اوصافِ حمیدہ کو اختیار کرنے کی کوشش کرنا اور ہمیشہ افضل واعلیٰ اور اکمل واولیٰ بننے کی کوشش اور سعی میں لگے رہنا اس بات کا واضح ثبوت، کھلی دلیل اور روشن علامت ہے کہ اس شخص کا فطری جوہر بہت اچھا اور اس کی معدن و اصل بہت ہی نیک ہے، اس کی نفسیاتی و عقلی حالت بالکل صحیح و سالم ہے اور جلد یا بدیر وہ ہر بھلائی کو پا لینے کا بجا طور پر حقدار ہے، وہ بھلائیوں کو طلب کرنے کے بجائے کم ہمت بن کر ہاتھوں پر ہاتھ رکھے بیٹھے رہنے والوں، سستی وکاہلی میں مبتلا، خود ساختہ وجعلی توکّل کا اظہار کرنے والوں اور اس کد و کاوش کی متحرک زندگی کو صحیح طور پر گزارنے کے بجائے اس زندگی کے کنارے ہی پر پڑے پڑے عمریں گنوا دینے والوں سے وہ بازی لے جاتا اور بہت ہی بلند مقام پا لیتا ہے۔ بدعملی میں مبتلا لوگ: جدوجہد اور سعی و کوشش کر کے ترقی و عروج حاصل کرنے میں کوشاں لوگوں کے برعکس ایک گروہ ان لوگوں کا بھی ہے جو ایسے کاموں میں کوشاں رہتے ہیں جن پر اپنی قوتیں اور صلاحیتیں صرف
Flag Counter