Maktaba Wahhabi

462 - 523
تشکیل دیتے ہیں، قوموں کی زندگی میں بد نما صورتوں، بڑھاپے کے عناصر اور نرم و ناپختہ ڈھانچوں کو حرف غلط کی طرح مٹا دیتے اور ان میں نئے سرے سے سر اٹھا کر چلنے کی روح پھونک دیتے ہیں۔ ناکامی کامیابی کا زینہ ہے: زندہ قوموں کے ہاں ماضی کی ناکامیاں اور ناشاد و نامراد امیدیں مستقبل کے امکانات کا صفایا نہیں کر دیتیں بلکہ انھیں ان کے بارے میں خبردار کرتی ہیں بلکہ انھیں یقینی ثابت کرتے ہوئے ان کے اثر کو زود اثر ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ غزوہ احد کی آزمائش کے موقع پر اﷲ تعالیٰ نے فرمایا تھا: { اِنْ یَّمْسَسْکُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُہٗ وَ تِلْکَ الْاَیَّامُ نُدَاوِلُھَا بَیْنَ النَّاسِ وَ لِیَعْلَمَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ یَتَّخِذَ مِنْکُمْ شُھَدَآئَ وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَ ، وَ لِیُمَحِّصَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ یَمْحَقَ الْکٰفِرِیْنَ}[آل عمران: ۱۴۰، ۱۴۱] ’’اگر تمھیں کوئی زخم پہنچے تو یقینا ان لوگوں کو بھی اس جیسا زخم پہنچا ہے اور یہ تو دن ہیں، ہم انھیں لوگوں کے درمیان باری باری بدلتے رہتے ہیں اور تاکہ اﷲ ان لوگوں کو جان لے جو ایمان لائے اور تم میں سے بعض کو شہید بنائے اور اﷲ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔ اور تاکہ اﷲ ان لوگوں کو خالص کر دے جو ایمان لائے اور کافروں کو مٹا دے۔‘‘ جب سنگین حادثات رونما ہوتے ہیں تو وہ کسی ایک قوم یا اکیلے ایک ملک کے ساتھ خاص نہیں ہوتے بلکہ وہ وسیع پیمانے پر دنیا کو متاثر کرتے ہیں، اگرچہ ساری دنیا کے افراد، اقوام، جماعتوں اور ملکوں کو اپنی لپیٹ میں نہ ہی لیں۔ حادثات وسیع پیمانے پر تبدیلیوں کا پیش خیمہ ہوتے ہیں: بڑے حادثات بہت ساری تبدیلیوں کو جنم دیتے ہیں جن کے نتیجے میں اعتقادات، اقتصادیات، سیاست، معاشرہ، تعلیم و تربیت اور زندگی کے تمام میدانوں میں کئی نظریات پیدا ہوتے ہیں۔ ان واقعات اور آزمائشوں کے سائے تلے اصحاب عقل و دانش کو چاہیے کہ وہ مبادیات کا دوبارہ بغور مطالعہ
Flag Counter