Maktaba Wahhabi

533 - 523
دوسرا خطبہ حجِ اکبر کا دن امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: برادرانِ اسلام اور حجاج کرام! میں تمھیں اور اپنے آپ کو اﷲ بزرگ و برتر کا تقویٰ اختیار کرنے کی تلقین کرتا ہوں کیونکہ وہ بہترین زاد راہ ہے جو تمھیں دارالسلام یعنی جنت تک سلامتی کے ساتھ پہنچادے گا، یہ گناہوں اور کوتاہیوں کو مٹانے اور دور کرنے کا بھی سبب ہے: { وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰی} [البقرۃ: ۱۹۷] ’’اور زاد راہ لے لو کہ بے شک زاد راہ کی سب سے بہتر خوبی (سوال سے) بچنا ہے۔‘‘ باعث سعادت لمحات: اللہ کے بندو! حج بیت اللہ کرنے والو! اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں اور اس کی بڑی بڑی نوازشوں پر اس کا شکریہ ادا کرو کہ تم میدان عرفات میں وقوف کرنے کے بعد، مزدلفہ میں رات گزار کر منیٰ میں قیام کرنے کے بعد یوم النحر کے اعمال: کنکریاں مارنا، قربانی کرنا، سر منڈوانا، اور طواف افاضہ کرنے کے بعد اس روح پرور ماحول اور مشامِ جان کو معطر کردینے والی ایمانی فضاؤں میں سانس لے رہے ہو۔ اللہ تعالیٰ اسے امت اسلامیہ کے لیے بھلائی، نصرت، عزت اور غلبے کا سبب بنائے۔ تمھارے لیے یہ کتنی بڑی خوشی ہے کہ تم روحانی فضاؤں اور ایمانی لمحات میں رہ رہے ہو۔ یہ لمحات ایسے ہیں کہ انھوں نے بہترین وقت اور مبارک مقام کی عزت کا تاج اپنے سر پر پہنا ہوا ہے۔ لہٰذا تمھارا یہ دن۔ اللہ کے بندو۔ زمانے کی پیشانی کا روشن جھومر ہے اور وقت کے چہرے پر ایک خوبصورت مسکان۔ کیوں نہ ہو جبکہ اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے ایک عید میں دو عیدیں اکٹھی کردیں ہیں، یہ ایک ایسا دن ہے جس میں دل کے درخت ثمر بار ہوتے ہیں، گناہوں کے پتے جھڑ جاتے ہیں اور خلق ربانی اکٹھی ہو کر اس علام الغیوب کے حضور دست بستہ دعائیں کرتی ہے، درجات کی بلندی کا سوال کرتی ہے، بھلائیوں کی طلبگار ہوتی ہے، خواہشات اور درخواستیں پیش کرتی ہے۔
Flag Counter