Maktaba Wahhabi

330 - 523
فلسطین وغیرہ میں دہشت گردی: چند دن پہلے جو قتل وغارت اور تخریب کاری واقعہ رونما ہوا ہے اس کی برائی اور قباحت و شناعت کسی سے پوشیدہ نہیں لیکن یہاں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ اذیت رسانی، قتل و خونریزی، تباہی و بربادی اور ہلاکتوں پر مشتمل کچھ واقعات ایسے بھی پیش آچکے ہیں جنھیں اس دورِ حاضر کا مبصر ہر گز نظر انداز نہیں کر سکتا، عدل وانصاف اور عقل و خرد کا تقاضا ہے کہ ان حادثات و وقائع میں بھی ویسی ہی دلچسپی ظاہر کی جائے جو اس موجودہ واقعہ میں کی جا رہی ہے۔ ان حادثات میں المیے خونریزی کے بازار، تباہی اور خوفناکی تھی، ہزاروں بلکہ لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا، یہودیوں کی وہ کارستانیاں بھی ہمارے دماغوں سے غائب نہیں ہونی چاہئیں، دھوئیں کے بادل اٹھتے تھے، عمارتیں گرتی تھیں، لاشوں کے ڈھیر لگتے تھے اور زخمیوں کی چیخیں نکلتی تھیں، لیکن اس وقت آواز ذرا دھیمی تھی، اس کے باوجود مسلمان چاہے کتنے دور دراز ملکوں میں رہتے تھے ان سب نے اس ظلم و جبر سے وافر حصہ پایا تھا، آج کل فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے اور کئی عشروں سے یہ ظلم و ستم جاری ہے یہ بڑا واضح اور عینی شاہد کا درجہ رکھتا ہے۔ جب انفرادی دہشت گردی اور بعض جماعتوں کی دہشت گردی پھیل کر خطرناک حدود تک پہنچ چکی ہے تو حکومتی سطح کی دہشت گردی تو اور بھی خطرناک ہے، کیونکہ وہ تو باقاعدہ منظم طریقے کے ساتھ ایک حکومت کی طرف سے کی جاتی ہے جس میں حکومتی ادارے، اس کی قوت، اس کا غلبہ اور اس کا اقتدار کام کرتے ہیں، اس سلسلہ کی زندہ مثال اسرائیل ہے جو بدترین جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور معمولی معمولی انسانی حقوق کی بھی پا مالی کر رہا ہے حتی کہ توڑ پھوڑ، تباہی و بربادی، افراتفری اور انسانی و مالی ہلاکتوں کے ذریعے وہ تو فلسطینی مسلمانوں کو جینے کے حق سے بھی محروم کیے ہوئے ہے۔ بلا وجہ کی الزام تراشیاں: لوگو! یہ بات عقل وہوش اورگہری نظر کی بات ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ کسی قوم یا چند قوموں، کسی دین یا کسی مذہب کو الزام نہ دیا جائے بلکہ اس سے بالا تر ہو کر کچھ کیا جائے، کیونکہ دہشت گرد کی نہ کوئی قوم ہے اور نہ دین، اور مختلف قوموں، ملکوں اور ذہنوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے دہشت گردی سرزد ہو چکی ہے، اسلام کو ماننے والے لوگ اور ان کی حکومتیں اور ملک اس
Flag Counter