Maktaba Wahhabi

77 - 523
ایک دوسری حدیث میں ہے: (( لیس منا من تشبہ بغیرنا )) [1] ’’جس نے ہمارے غیر کے ساتھ مشابہت رکھی وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول بکثرت مروی ہے کہ مشرکین کی مخالفت کرو، مجوسیوں کی مخالفت کرو، یہودیوں کی مخالفت کرو، اہل کتاب کی مخالفت کرو، جس نے کسی قوم کے ساتھ مشابہت رکھی وہ انھی کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ اہل علم حضرات نے کافروں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے سے ممانعت پر سو سے زیادہ دلائل ذکر کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے: ’’حتی کہ اس نماز میں، جسے اﷲ تعالیٰ اور اس کا رسول پسند فرماتے ہیں، صرف ظاہری شکل و صورت میں بھی ان کی مشابہت اختیار کرنے سے ہمیں بچنے کا حکم جاری کیا گیا ہے، جیسے: طلوعِ آفتاب یا غروبِ آفتاب کے وقت نماز پڑھنا، چاہے فرضی ہو یا نفلی!‘‘ اہل علم کے ایک گروہ کا یہ کہنا ہے کہ مشابہت رکھنا در حقیقت اس محبت اور موالات ہی کی ایک صورت ہے جو اﷲ تعالیٰ کے اس فرمان میں داخل کر دیتی ہے: { لاَ تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ} [المجادلۃ: ۲۲] ’’تو ان لوگوں کو جو اﷲ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں، نہیں پائے گا کہ وہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہوں جنھوں نے اﷲ اور اس کے رسول کی مخالفت کی۔‘‘ کسی کے ساتھ مشابہت محبت کا تقاضا کرتی ہے: اہل اسلام! مشابہت ایسا کام کرنے کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے کہ دشمنوں نے ویسا ہی کیا ہو۔ جو صرف اس وجہ سے کوئی کام کرتا ہے کہ ایسا اس کے غیر نے بھی کیا ہے تو وہ اس کے ساتھ مشابہ ہوجاتا ہے۔ جو کسی دوسرے کی ایسے کام میں اتباع کرتا ہے، جو اس کی طرف منسوب ہو، وہ بھی اس
Flag Counter