Maktaba Wahhabi

91 - 523
لوگ بے وقوفیاں کرتے ہیں، دوسروں کے لیے تنگ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہیں؟ کیوں حسد و غرور میں مبتلا ہیں؟ کیوں حق کو جھٹلاتے اور دوسروں کو حقیر جانتے ہیں؟ یاد رہے اللہ تعالیٰ نے فروخت کے لیے جو سامان لگایا ہے وہ بہت زیادہ گراں قیمت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا وہ سامان جنت ہے۔ نفلی روزے: اللہ کے بندو! نفلی روزوں کے فضائل اور اجر اس قدر زیادہ ہے کہ اگر تقصیر کرنے والے کو علم ہو جائے تو وہ کف افسوس ملتا رہے گا کہ وہ کوتاہی کی صف میں بیٹھا رہا اور آخر کار لاپرواہوں کی قطار میں جا کھڑا ہوا۔ یہ لاپرواہی کرنے والا اگر ان احادیث نبویہ کو دیکھ لے جو نفلی روزے کی فضیلت بیان کرتی ہیں تو اس کو رغبت دلانے کے اس راز کا علم ہو جائے گا، پھر وہ مواقع کی تلاش میں رہے گا تا کہ ان سے فائدہ اٹھالے۔ صحیح حدیث میں ہے: (( من صام رمضان ثم أتبعہ ستا من شوال کان کصیام الدھر )) [1] ’’جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر اس کے بعد شوال میں چھ روزے رکھے تو وہ ایسا ہے جیسا اس نے سارا سال روزے رکھے۔‘‘ یعنی سال کے جتنے دن اتنے ہی روزے۔ ایک دوسری صحیح حدیث میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر مہینے کے تین دن روزہ رکھنا ایسا ہی ہے جیسا سارے سال کے روزے رکھنا۔[2] سامعین محترم! اگر ہم سال میں دونوں روزوں کے مجموعی حاصل کو دیکھیں تو یہ ۴۲ دن بنتے ہیں، تو نتیجہ کچھ اس طرح ہو گا کہ جس نے یہ مکمل روزے رکھے گویا اس نے ۷۲۰ روزے رکھے یعنی سترہ گنا سے بھی زیادہ۔ لا إلہ إلا اللّٰه واللّٰه أکبر۔ ہم کس قدر سستی کرتے ہیں؟! وقت گزرنے سے پہلے فائدہ اٹھا لیں: اﷲ کے بندو! جن اعمال کا ذکر ہو چکا ہے وہ سمندر کا ایک قطرہ ہے۔ قیمتی مواقع اگر ضائع ہو جائیں تو ان کا کوئی بدل نہیں ہوتا۔ ان سے فائدہ اٹھا لینا عزم و ارادے کی مضبوطی کی دلیل ہے۔
Flag Counter