Maktaba Wahhabi

76 - 523
اس باب میں قوانینِ فطرت کے تقاضوں کے مطابق اسلام نے مسلمانوں کو امت مسلمہ ہونے کے ناطے دیگر تمام امتوں سے ممتاز رکھنے کے لیے بہت زیادہ اہتمام کیا ہے۔ دلائل اور نصوص اس دین کی حفاظت کرنے، اس کا امتیاز و استقلال برقرار رکھنے، اسے غلو پسند لوگوں کی تحریف سے محفوظ رکھنے، باطل پرست فرقوں کے کھلواڑ اور جاہلوں کی تاویل سے بچانے پر پُرزور دلالت کرتی ہیں۔ کفار کی مشابہت سے ممانعت: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت، آپ کی شریعت و منہج، اقوال و افعال اور مظاہر مغضوبین (یہودیوں) اور گمراہوں (عیسائیوں) کی راہ کی مخالفت اور کفار و مشرکین، مجوسیوں اور صنم پرستوں کے راستے پر چلنے کی ممانعت کرتے ہیں۔ دین اسلام کفار کی مشابہت اختیار کرنے سے دور رہنے پر مبنی ہے۔ حق اور اہل حق کا باطل اور اہل باطل سے فرق قائم رکھنا، اسی طرح ہدایت اور سنت کی راہ بیان کرنا اور اس کی دعوت دینا، گمراہی کی راہ کھول کر بیان کرنا، پھر اس سے ڈرانا اسلام کے عظیم ترین اصول و مقاصد میں سے ہے۔ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں قیامت تک تلوار دے کر بھیجا گیا ہوں، حتی کہ اﷲ وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کی جائے۔ میرا رزق میرے نیزے کے سائے تلے رکھا گیا ہے، ذلت اور رسوائی اس کا مقدر کر دی گئی ہے جو میرے حکم کی مخالفت کرے، اور جس نے کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کی تو وہ انھی میں سے ہے۔‘‘[1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن جبکہ حافظ عراقی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس حدیث کا کم از کم یہ تقاضا ہے کہ ان کے ساتھ مشابہت رکھنا حرام ہے۔ اگرچہ اس کا ظاہری معنی ان کے ساتھ مشابہت رکھنے والے کے کفر کا مطالبہ کرتا ہے۔‘‘[2]
Flag Counter