Maktaba Wahhabi

226 - 523
پہلا خطبہ اسلام کا تابناک مستقبل اور دین اسلام کے محاسن امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر اُسامہ خیاط حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: اللہ کے بندو! اللہ کا تقوی اختیار کرو کیونکہ تقوی ہی یومِ حسرت و ندامت کے لیے بہترین زادِ راہ اور جادۂ امید ہے کہ جس دن حسرت وندامت کوئی کام نہ آئے گی۔ اے مسلمانو! بدلے ہوئے حالات اور عقول وافہام کے اضطراب کے اس زمانے میں ہلاکت زدہ فرقوں، گمراہ نظریات اور باطل ادیان کے پیرو کار سمجھتے ہیں کہ صرف وہی حق پر ہیں اور باقی لوگ کچھ بھی نہیں، اور اچھا انجام اور بہتر مستقبل صرف انھیں کے لیے ہے۔ دینِ کامل: لیکن اہلِ عقل ودانش میں سے کوئی بھی اس حقیقت کا انکار نہیں کر سکتا کہ اچھا انجام اور تابناک مستقبل تو صرف دینِ اسلام کا ہے، اور وہ اس بات کو بھی علی وجہ الیقین سمجھتے ہیں کہ غلبہ و فتح بھی بالآخر اس دینِ حق کے لیے ہے جس کی اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے لیے تکمیل فرمائی اور جس کے ذریعے ان پر اپنی نعمت کا اتمام کیا اور جسے ان کے لیے بطورِ دین پسند فرمایا، جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: { اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا} [المائدۃ: ۳] ’’ آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین مکمل کر دیا ہے اور تم پر اپنی نعمت کی تکمیل کر دی ہے، اور اسلام کو تمھارے لیے بطورِ دین پسند کر لیا ہے۔ ‘‘ برادرانِ گرامی! اس میں تعجب والی بھی کوئی بات نہیں کہ اس دین کا یہ عمدہ انجام اور ظاہر مستقبل ہو ، کیونکہ اس کی خوبیاں بے شمار اور اس کے محاسن لا تعداد ہیں جن کا احاطہ کرنا بھی عقلِ انسانی کے لیے نا ممکن ہے، اور جن کا استیعاب کرنا چاہیں تو الفاظ کم پڑ جائیں۔
Flag Counter