Maktaba Wahhabi

260 - 523
پہلا خطہ لمحاتِ فکر اور محاسبۂ نفس امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر اُسامہ خیاط حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: اللہ کے بندو! اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرو اور اگلی زندگی کے لیے کچھ کر لو قبل اس کے کہ وہ دن آ جائے جس دن خرید و فروخت ہو گی اور نہ کسی دوست کی دوستی کام آئے گی، بلکہ اس دن صرف أعمال کا وزن کر کے انھیں نامۂ أعمال میں شمار کیا جائے گا، اور پھر ہر شخص کو اس کے أعمال و أفعال کے برابر جزا و سزا دی جائے گی، اور کسی پر ظلم نہیں ہو گا۔ مسلمانو! آپ نے کبھی کسی ہوشیار و چالاک اور سمجھ دار تاجر کے بارے میں غور نہیں کیا کہ وہ موقع بموقع اپنے کار وبار کی رفتار کا جائزہ لیتا ہے، اپنے نفع یا نقصان کو چیک کرتا اور اس کے اسباب کی پڑتال کرتا ہے اور بزنس کی ترقی کے عوامل کو تلاش کرتا ہے اور کاروبار کے مندے پڑ جانے یا تجارت کے ٹھپ ہو جانے کی وجوہات سے ہر ممکن طریقے سے بچنے کے لیے کوشاں رہتا ہے۔ ہر عقلمند بندے کی یہی مثال ہے، وہ اپنی اس دنیاوی زندگی کے دوران میں ہر موقع پر کچھ وقت کے لیے اپنے آپ کے ساتھ گوشۂ تنہائی میں چلا جاتا ہے، اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہے، اپنے گزرے کل میں غور وخوض کرتا ہے اورگہری نظر ڈال کر جائزہ لیتا ہے کہ مجھ سے کیا کیا افعال سر زد ہو رہے ہیں اور میری زبان سے کن کن أقوال کا صدور ہو رہا ہے؟ پھر ان سب کا جائزہ لیتا ہے، اپنا سخت محاسبہ کرتا ہے اور اپنے ضمیر کو کوتاہیوں پر خوب جھنجھوڑتا ہے۔ محاسبۂ نفس کے فوائد و ثمرات: محاسبۂ نفس کے لیے جب کوئی شخص اپنے آپ کو گوشۂ تنہائی میں لے جاتا ہے تو اس کا یہ فعل اس کے لیے بے شمار فوائد و ثمرات کا باعث بنتا ہے۔ اس لمحۂ فکریہ کا سب سے پہلا فائدہ تو اسے یہ ملتا ہے کہ انسان کو اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کا پتہ چلتا ہے اور اپنے کردار کے اچھے برے تمام پہلو اس پر واضح ہو جاتے ہیں، اس طرح اس کے لیے روشن مستقبل کے لیے بہترین پلاننگ یا منصوبہ بندی کرنے، اپنے طریقۂ کار کی اصلاح کرنے اور اپنے منہج و کردار کو سنوارنے کا موقع ہاتھ آتا ہے۔
Flag Counter