Maktaba Wahhabi

416 - 523
نیکی اور عبادت میں مگن رہے، اﷲ تعالیٰ کے حضور گڑ گڑائے، توبہ کرے، اور شب قدر کی فضیلت اور برکات پانے کی امید رکھے۔ جو اس رات خالص نیت اور سچی بندگی کے ساتھ قیام کرتا ہے وہ اس کے جلیل القدر ثواب اور عظیم الشان فضیلت کا مستحق ہوجاتا ہے، اﷲ تعالیٰ اس کے سابقہ گناہ بخش دیتے ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( من قام لیلۃ القدر إیماناً واحتساباً غفرلہ ما تقدم من ذنبہ )) [1] ’’جس نے لیلۃ القدر کا قیام ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت رکھتے ہوئے کیا تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔‘‘ شبِ قدر کی تلاش: رسولِ ہدایت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو یہ تلقین کی ہے کہ اس رات کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں یا باقی سات دنوں میں تلاش کریں۔ صحیح مسلم میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے آخری دس دنوں میں تلاش کرو۔ اگر تم میں کوئی کمزور ہو یا عاجز آجائے تو باقی سات دن اس پر کسی صورت غالب نہیں آنے چاہییں۔‘‘[2] ایک حدیث کے الفاظ ہیں: ’’جو اسے تلاش کرنا چاہے تو وہ اسے آخری سات دنوں میں تلاش کرے۔‘‘[3] شبِ قدر کی دعا: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اگر وہ لیلۃ القدر کو پا لیں تو اس میں کون سی دعا پڑھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی راہنمائی کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ دعا پڑھو: (( اَللّٰھُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ، فَاعْفُ عَنِّيْ )) [4] ’’اے اﷲ تو درگزر کرنے والا ہے، درگزر کرنا پسند فرماتا ہے تو مجھ سے در گزر کر۔‘‘
Flag Counter