Maktaba Wahhabi

465 - 523
جنگوں کے ریکارڈز غضب، ظلم، زیادتی، سنگ دلی اور درشتی سے لدھے پھدے ہیں۔ یہ کسی قانون کے تابع ہیں نہ عدل ان کا اقرار ہی کرتا ہے۔ ہمارے رب کی کتاب ہمیں جنگ کے آداب اور مقاصد سے آگاہ کرتی ہے: { وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَکُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ} [البقرۃ: ۱۹۰] ’’اور اﷲ کے راستے میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی مت کرو، بے شک اﷲ زیادتی کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔‘‘ اسلحہ اور جنگیں تو صرف اجتماعی بربادی اور قتل عام کرنا جانتی ہیں، ان دونوں کے ہاتھوں قتل ہونے والوں کی تعداد سینکڑوں، ہزاروں بلکہ لاکھوں تک ہے۔ ان کی تباہی کے ہاتھوں گھر بچے ہیں نہ کھیتیاں، مساجد اور عبادت گاہیں محفوظ رہی ہیں اور نہ گلی محلے اور بازار ہی بچ سکے ہیں۔ حادثات اور جنگوں نے تاریخ کو سب سے زیادہ مسموم کیا ہے، اگر یہی صورتحال جاری رہی تو پھر ان جنگوں کے سائے میں مستقبل انتہائی زیادہ تاریک ہے۔ دنیا کے تمام براعظموں میں ان جنگوں کے ما حاصل اس قدر ہولناک تعداد میں ہیں کہ خود اعداد و شمار ان کی کثرت کو دیکھ کر نوحہ گر ہیں۔ یہ خوفناک ٹیکنولوجیز اور وحشتناک درندگی کے سائے میں لاکھوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ عہد حاضر کے فلسفوں کی بنیاد مادہ پرستی: اے لوگو! محتاط جائزے اور دقیق غور و فکر کے مطابق ان طریقوں اور طرز ہائے بود و باش میں کار فرما سوچ اور واقعات کی تفسیر و توجیہ اور اغراض کی منصوبہ بندی کرتے وقت جن مادی پہلوؤں کو مد نظر رکھا جاتا ہے ان کا ان پر بڑا گہرا اثر ہے۔ اس زمانے کے فلسفوں، اصولوں، ثقافت اور سیاست کی بنیاد خشک مادہ پرستی پر قائم ہے، ایمان صرف محسوسات تک محدود ہے، غیبی امور اور ما وراء الحس کا کوئی اثر نہیں، دنیا کے ساتھ ہی تعلق ہے، اسی کی کثرت طلب میں انہماک ہے، تمام علوم و فنون اور معارف اسی کے ہالے میں گھومتے ہیں۔ سورۃ روم میں اﷲ تعالیٰ نے ایک عظیم الشان قابل توجہ حقیقت بیان فرمائی ہے۔
Flag Counter