Maktaba Wahhabi

448 - 523
لبالب نہر گزرتی ہو اور وہ پانچ مرتبہ اس میں غسل کرے، تو کیا اس پر کچھ میل کچیل باقی رہ جائے گی؟!‘‘ صحابہ نے کہا: اس پر کوئی میل کچیل باقی نہیں رہے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پانچ نمازوں کی بھی یہی مثال ہے، اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے غلطیاں مٹا دیتے ہیں۔‘‘[1] نماز سے غفلت: اے لوگو! یہ اس کام کا نتیجہ ہے کہ اکثر لوگ دنیا کی گود میں گرنے کے لیے اس کا مال اکٹھا کرنے کی خاطر، دلوں اور ارادوں کے اسی میں مصروف رہنے کی وجہ سے حقیقی گھر کو بھلا دینے پر اور اس کے لیے عمل کرنے میں غفلت اختیار کرتے ہوئے اسی چکر میں گھومتے ہوئے اس عظیم عبادت کے مقام و مرتبے کو بھلا بیٹھے ہیں، لہٰذا انھیں اس کی کوئی پرواہ ہے نہ اسے قائم کرنے کا کوئی خیال۔ ان کے متعلق اللہ تعالیٰ نے بالکل سچ فرمایا ہے: { فَخَلَفَ مِنْم بَعْدِھِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلوٰۃَ وَ اتَّبَعُوا الشَّھَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا} [مریم: ۵۹] ’’پھر ان کے بعد ایسے نالائق جانشین ان کی جگہ آئے جنھوں نے نماز کو ضائع کر دیا اور خواہشات کے پیچھے لگ گئے تو وہ عنقریب گمراہی کو ملیں گے۔‘‘ بے روح نمازیں: لوگوں کی ایک قسم ایسی ہے جو نماز ادا تو کرتی ہے لیکن لغزشوں کے ساتھ اور کوتاہیوں پر ہمیشگی کرتے ہوئے۔ نماز ضرور پڑھتے ہیں لیکن اس کا کوئی اثر ان پر ظاہر نہیں ہوتا، کیونکہ وہ اس کے آداب کا خیال رکھتے ہیں نہ اس کے ارکان اور واجبات ہی کا کچھ التزام کرتے ہیں۔ ان کی نماز صرف عادت اور شکل کی حد تک نماز ہوتی ہے، کیونکہ یہ اس کے مغز، اس کی روح اور خشوع میں کوتاہی کرتے ہیں، یہ روح سے خالی جسم اور دل کے بغیر بدن کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں، یہ احساسات اور جذبات سے خالی حرکات ہیں، ان کی نماز وسوسوں اور خیالات کی چراگاہ ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں کے پاس نماز کی حالت میں شیطان آجاتا ہے اور انھیں اپنے کفر کی وجہ سے دنیا کے مختلف میدانوں میں گھماتا پھراتا رہتا ہے۔ یہ لوگ نماز میں بے جا حرکتیں کرتے رہتے ہیں، بدن پھیلاتے ہیں، سستی محسوس کرتے
Flag Counter