Maktaba Wahhabi

536 - 523
ان بابرکت دنوں میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ طریقہ ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زوال کے بعد تینوں جمرات (شیطانوں) کو ترتیب کے ساتھ مسلسل کنکریاں مارتے، پہلے چھوٹے کو مارتے، پھر درمیانے کو، اور پھر بڑے کو۔ اور ہر کنکری پھینکتے وقت اللہ اکبر کہتے۔[1] یاد رہے کہ منیٰ میں رات گزارنا حج کے واجبات میں سے ہے، اور حاجیوں کے لیے لازم ہے کہ وہ مکہ مکرمہ میں اپنے قیام کی مدت کے دوران میں اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس کی اطاعت پر ہمیشگی کریں۔ حج کے آداب: اے حجاج بیت اللہ! اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو، اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق حج کے مناسک(عبادات) ادا کرو، اپنے حاجی بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ، اچھی عادتیں، کریمانہ خصلتیں اور شریفانہ سلوک اپناؤ، ایذا رسانی اور دھکم پیل سے بچو، نرمی اور رحمدلی اختیار کرو، اس جگہ کے تقدس کا خیال رکھو، اس کے امن اور نظام کی پاسداری کرو اور اس عظیم ترین اسلامی مذہبی علامت کی فضا کو مکدر کرنے والے ہر عمل سے احتراز کرو۔ خلاف ورزیوں سے احتراز: کس قدر افسوس ناک بات ہے کہ کئی حاجی۔ اللہ تعالیٰ انھیں ہدایت دے۔ حج کے کئی اعمال میں، جیسے: کنکریاں مارنا، منیٰ میں رات گزارنا وغیرہ میں جان بوجھ کر سستی اختیار کرتے اور بغیر کسی شرعی ضرورت کے اپنی طرف سے دوسروں کو وکیل بنا دیتے ہیں، بلکہ کچھ تو اس طرح کرتے ہیں کہ وہ منیٰ وغیرہ میں رات گزارنے اور کنکریاں مارنے کے بغیر ہی اپنے ملکوں میں واپس چلے آتے ہیں، یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی خلاف ورزی اور اللہ تعالیٰ کے شعائر (مذہبی علامات) کی تعظیم میں سستی ہے۔ فرمان ربانی ہے: { ذٰلِکَ وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللّٰہِ فَاِنَّھَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ} [الحج: ۳۲] ’’یہ اور جو اﷲ کے نام کی چیزوں کی تعظیم کرتا ہے تو یقینا یہ دلوں کے تقویٰ سے ہے۔‘‘ منیٰ سے نکلنے کے احکام: اگر حاجی ایام تشریق کے پہلے دو دن منیٰ میں گزارے اور کنکریاں مارے تو اس کے لیے جائز
Flag Counter