Maktaba Wahhabi

246 - 523
ہے یہاں تک کہ وہ برے فعل کو بھی اچھا عمل سمجھنے لگتا ہے، اور یہ سمجھنے لگتا ہے کہ اس وقت وہ جس ڈھنگ سے چل رہا ہے فساد فی الأرض کا وہ رنگ ہی در اصل صحیح رنگ ڈھنگ ہے اور وہی عین اصلاح ہے۔ اس کا حال بعینہ ان منافقوں جیسا ہو جاتا ہے جن کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے: { وَ اِذَا قِیْلَ لَھُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ قَالُوْٓا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ ، اَلَآ اِنَّھُمْ ھُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَ لَکِنْ لَّا یَشْعُرُوْنَ} [البقرۃ: ۱۱، ۱۲] ’’اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں، خبردار ! یقینا یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں لیکن وہ اس کا شعور و سمجھ نہیں رکھتے۔‘‘ ۳۔ فساد فی الأرض کی تیسری شکل: یہود کی کارستانیاں زمین میں فساد و بگاڑ کی ظاہر اور واضح شکل ظلم وبربریت کی وہ کارستانیاں ہیں جو آج یہودی کر رہے ہیں، مقدس سر زمینِ فلسطین میں یہودیوں نے کھلی اسلام دشمنی، ظلم و بربریت اور ذلّت آمیز بغاوت و سر کشی کا جو بازار گرم کر رکھا ہے اس سے روزِ روشن کی طرح واضح ہو رہا ہے کہ یہ قتل و غارت، خاک و خون کی ہولی، لوگوں کے مکانوں کو ناحق گرانا، توڑنا، گھر کے اصل مالکوںکو وہاں سے بے گھر اور مسلمانوں کا گھیراؤ کرنا جس سے کسی بوڑھے کو نکلنے کی اجازت ہے نہ جوان کو، حتی کہ نہ کسی کمسن بچے کو، یہ سب کچھ در اصل یہودیوں کے فساد فی الأرض کے طویل سلسلے کی ایک کڑی ہے، یہ سب ان کی نا حق سرکشی اور بے جا غرور و تکبّر ہے۔ ۴۔ فساد فی الأرض کی ایک شکل: ماحولیاتی آلودگی زمین میں فساد و بگاڑ کے متعدد انداز اور رنگوں ہی میں سے ایک ’’ماحولیاتی آلودگی‘‘ بھی ہے جس کے نقصانات عام اور خطرات بڑے وسیع ہیں، اس آلودگی سے روئے زمین پر بسنے والے انسان، نباتات اور حیوانات سب اذیّت پا رہے ہیں۔ آسمان کی کھلی فضاؤں میں اڑنے والے پرندے بھی اس ما حولیاتی آلودگی سے نہیں بچ پائے، حتی کہ گہرے نیلے سمندروں میں تیرتی مچھلیوں کو بھی اس نے معاف نہیں کیا، یہ ساری آلودگی انسان کی اپنی ہی کوششوں سے اور اس کے اپنے ہی
Flag Counter