Maktaba Wahhabi

279 - 523
و تعلق کا سبب ہے، اور یہ تواضع ہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک اچھے بُرے اور کالے گورے کے درمیان فرق کرنے والی کسوٹی ہے۔ تواضع و انکساری کا ہمارے ما بین ایک ایسا اعلیٰ مقام ہونا چاہیے جس پر شہوت و خواہشِ نفس کا راج نہ ہو بلکہ ہر کسی کے ساتھ خندہ روئی سے میل جول ہو، افرادِ معاشرہ میں باہمی تواضع کا یہ حال ہو کہ افرادِ معاشرہ کو با ہم ملنے کے بعد یوں محسوس ہو کہ ہم ایک دوسرے سے اجنبی نہیں ہیں۔ جبکہ مادہ پرست لوگوں میں بلکہ مادی عقل کے جنگل میں تواضع نام کی چیز تو بالکل مفقود ہو چکی ہے، ایسے لوگ جو تکبّر کا تباہ کن لباس اوڑھے ہوئے ہیں انہیں دیکھ کر سامنے والے کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں آتی بلکہ لوگ آنکھیں بند کرلیتے ہیں، حرارتِ ایمانی اور حقیقتِ انسانی سے معمور دل اس سے دوری اختیار کرتے ہیں اور لوگ اس کے سائے سے بھی دو ر بھاگتے ہیں۔ کسی مسلمان کو ہر گز یہ لائق نہیں کہ وہ تواضع اختیار کرنے سے کنی کترائے یا ایسا عظیم اخلاقی وصف اختیار کرنے سے محروم رہے کیونکہ اسی میں سلامتی ہے، یہی عادت لوگوں کے دلوں میں الفت و محبت پیدا کرتی ہے، ان کے حسد اور حقد و بغض کا خاتمہ کرتی ہے اور ہر کسی کے دل میں یہ احساس پیدا کرتی ہے کہ ہمارے بھی دوسروں پر کچھ حقوق ہیں، اگر تواضع نہ ہو گی تو یہ مذکورہ اوصاف بھی نہ ہوں گے۔ شریف آدمی کا تواضع اختیار کرنا اس کی عزت وشرف میں اضافے کا باعث ہوتا ہے اور کمینے آدمی کا تکبّر میں مبتلا ہونا اس کی کمینگی وضعف میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ یہ اسی طرح ہے جس طرح کہ ایک غریب شخص ہو مگر ساتھ ہی وہ متکبر بھی ہو، تو اللہ تعالیٰ ایسے آدمی کی طرف قیامت کے دن نہ نظرِ رحمت سے دیکھے گا، نہ اس سے کلام کرے گا، اور نہ اسے پاک کرے گا، اور اس کے لیے درد ناک عذاب ہے۔[1] انسان کی اصل: سبحان اللہ! تعجب ہے ایسے انسان پر جو تواضع اختیار نہیں کرتا حالانکہ اس کی اصل حقیقت یہ ہے کہ وہ گندے پانی کے قطرے ( نطفے ) سے پیدا کیا گیا ہے، مرنے کے بعد وہ ایک مردار بن جائے گا، اور زندگی بھر وہ اپنے پیٹ میں بول وبراز کی غلاظتیں اٹھائے پھر رہا ہے، پھر بھی وہ کیوں تواضع اختیار نہیں کرتا؟!
Flag Counter