Maktaba Wahhabi

522 - 523
لیے ہے، جو جہانوں کا رب ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں حکم ماننے والوں میں سب سے پہلا ہوں۔‘‘ پاکیزہ کمائی: برادران کرام! اخلاص کے ساتھ طیبات (پاکیزہ اشیاء) کی تلاش کا بھی گہرا تعلق ہے، اﷲ سبحانہ وتعالیٰ خود پاک ہے اور وہ پاکیزہ چیز کے سوا کچھ قبول نہیں کرتا، اور پاک وہ ہے جسے شریعت پاک کہے، نہ کہ وہ پاک ہے جسے ذوق پاک قرار دے۔ یہ پاکیزگی اعتقادات، اعمال اور اقوال سب کی صفت ہے۔ { قُلْ لَّا یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَ الطَّیِّبُ وَ لَوْ اَعْجَبَکَ کَثْرَۃُ الْخَبِیْثِ فَاتَّقُوا اللّٰہَ یٰٓاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} [المائدۃ: ۱۰۰] ’’کہہ دے ناپاک اور پاک برابر نہیں، خواہ ناپاک کی کثرت تجھے تعجب میں ڈالے۔ پس اﷲ سے ڈرو، اے عقلوں والو! تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ طیبات اور پاکیزہ اشیاء کو حلال قرار دیتے ہیں اور خبیث اور گندی چیزوں کو حرام۔ مومن تمام کا تمام طیب ہے۔ اس کا دل، اس کی زبان اس کا جسم سب کا سب نسیم پاکیزگی میں دھلا ہوا ہے، اس کا دل پاک ہے کیونکہ اس میں ایمان رہتا ہے، اس کی زبان پاک ہے کیونکہ وہ ذکر الٰہی کی کوثر و تسنیم میں تروتازہ رہتی ہے، اس کا جسم مجسم پاکیزگی ہے کیونکہ اس کا انگ انگ نیک اعمال میں مشغول رہتا ہے۔ وہ سب سے عظیم چیز جس سے عمل میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے وہ رزق کی پاکیزگی اور کسبِ حلال کی تلاش ہے، رزق حلال سے نیک عمل کی نشونما ہوتی ہے۔ چنانچہ اﷲ بزرگ و برتر نے جس طرح رسولوں کو رزق حلال کھانے کا حکم دیا ہے اسی طرح مومنوں کو بھی اکل حلال کا حکم دیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ اپنے رسولوں کو حکم دیتے ہوئے فرماتے ہیں: { یاَیُّھَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنْ الطَّیِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا اِنِّی بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ} [المومنون: ۵۱] ’’اے رسولو! پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ اور نیک عمل کرو، یقینا میں اسے جو تم کرتے ہو،
Flag Counter