Maktaba Wahhabi

286 - 523
عقلمند آدمی کا طریقۂ کار: ۱۔ صاحبِ عقل و ہوش کو چاہیے کہ جب کسی اپنے سے بڑی عمر والے شخص کو دیکھے تو اس کے ساتھ عاجزی وانکساری سے پیش آئے اور یہ کہے کہ اس شخص نے مجھ سے پہلے اسلام پر عمل شروع کیا اور زیادہ عمل صالح جمع کر لیے ہیں۔ ۲۔ اور جب اپنے سے کم عمر کسی کو دیکھے تو اس کے ساتھ بھی فروتنی و تواضع کے ساتھ پیش آئے اور یہ سمجھے کہ میں نے اس سے پہلے گناہوں کا ارتکاب شروع کیا تھا لہٰذا میرے گناہ اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ ۳۔ اور جب اپنے کسی ہم عمر کو دیکھے تو اسے اپنا قریبی بھائی سمجھے۔ غرض کسی مسلمان کو کبھی بھی حقیر و کمتر نہ سمجھیں۔ کتنے ہی گِرے پڑے تنکے بھی کبھی کبھی کسی نہ کسی کام آ جاتے ہیں، کبھی کبھار آدمی کوئی تنکا ہی اٹھا کر اپنے کان میں پھیر لیتا ہے۔ امام ابنِ عیینہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’ اگر یہ کہا جائے کہ اس گاؤں کے نیک نیک لوگوں کو ایک طرف نکال دو تو کتنے ہی ایسے لوگ سامنے آ جائیں جنھیں ہم جانتے بھی نہ ہوں گے۔‘‘[1] قرآن مجید صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعریف یوں کرتا ہے: { مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗٓ اَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَھُمْ}[الفتح: ۲۹] ’’ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر بڑے ہی سخت اور آپس میں بڑے رحم دل ہیں۔‘‘ ایک جگہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے یوں حکم فرمایا ہے : { وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ} [الشعرا: ۲۱۵] ’’ جو بھی ایمان والا ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تا بعداری کرے اس کے ساتھ نرمی و فروتنی سے پیش آئیں۔‘‘
Flag Counter