Maktaba Wahhabi

487 - 523
عیب بہت زیادہ ہیں۔‘‘ اس لیے اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو اور اپنی زبان اور دیگر تمام اعضا کو حرام کام کرنے سے منع کرو، اور ہمیشہ یہ فرمان الٰہی یاد رکھا کرو: { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا، یُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا} [الأحزاب: ۷۰، ۷۱] ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اﷲ سے ڈرو اور بالکل سیدھی بات کہو۔ وہ تمھارے لیے تمھارے اعمال درست کر دے گا اور تمھارے گناہ بخش دے گا اور جو اﷲ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے تو یقینا اس نے کامیابی حاصل کر لی، بہت بڑی کامیابی۔‘‘ بدگوئی۔۔۔ مجالس کا دستر خوان: اللہ کے بندو! آج معاشرے کی واقعاتی صورتحال پر غور و فکر کرنے والا شخص یہ دیکھ کر حیران و ششدر رہ جاتا ہے کہ مجالس اور محافل میں کی جانے والی لوگوں کی اکثر گفتگو اور میڈیا پر پیش کیے جانے والے پروگرامز فضولیات کا طومار اور لغویات کا پلندہ ہوتے ہیں جن میں محض نفس کا چسکا، زبان کا پھٹکا اور سماعت کا لپکا ہے۔ ان کا کوئی فائدہ ہے نہ نفع بلکہ ان کی اکثریت دین و دنیا کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس کا اسلامی آداب و اخلاقیات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں کیونکہ اسلام لغویات اور فضولیات کو نا پسند کرتا، غیر مفید کاموں میں مشغولیت کو کراہت کی نظر سے دیکھتا اور اعلیٰ اور عمدہ اخلاقیات اور آداب کو پسند کرتا ہے۔ ارشاد ربانی ہے: { لَا خَیْرَ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوٰھُمْ اِلاَّ مَنْ اَمَرَ بِصَدَقَۃٍ اَوْ مَعْرُوْفٍ اَوْ اِصْلَاحٍ بَیْنَ النَّاسِ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ ابْتِغَآئَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ فَسَوْفَ نُؤْتِیْہِ اَجْرًا عَظِیْمًا} [النساء: ۱۱۴] ’’ان کی بہت سی سرگوشیوں میں کوئی خیر نہیں، سوائے اس شخص کے جو کسی صدقے یا نیک کام یا لوگوں کے درمیان صلح کرانے کا حکم دے اور جو بھی یہ کام اﷲ کی رضا کی طلب کے
Flag Counter