Maktaba Wahhabi

545 - 523
چیز ہے جو اس کو خرافات، دیومالائی قصوں اور توہم پرستی کی رسوائی سے بچا سکتی ہے۔ عبادت اور بندگی میں خلل حقیقت میں انسانی زندگی کے نظام میں خلل اور نقص ہے۔ حقیقی بندگی۔۔۔ فلاح کی ضامن: اے امت اسلامیہ! انسان کی کامیابی، آزادی اور سعادت کا دارومدار صرف اس چیز پر ہے کہ وہ اپنے رب، خالق، مالک اور معبود برحق کی بندگی کو یقینی بنائے، جو حقیقی بادشاہ، نہایت پاک، سلامتی والا، نگہبانی کرنے والا، سب پر غالب، اپنی مرضی کرنے والا، بہت بڑائی والا، پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا ہے۔ { قُلْ اَغَیْرَ اللّٰہِ اَبْغِیْ رَبًّا وَّ ھُوَ رَبُّ کُلِّ شَیْئٍ} [الأنعام: ۱۶۴] ’’کہہ کیا میں اﷲ کے سوا کوئی رب تلاش کروں، حالانکہ وہ ہر چیز کا رب ہے۔‘‘ { قُلْ اَغَیْرَ اللّٰہِ اَتَّخِذُ وَ لِیًّا فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ} [الأنعام: ۱۴] ’’کہہ دے کیا میں اﷲ کے سوا کوئی دوست بناؤں جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے۔‘‘ { قَالَ اَغَیْرَ اللّٰہِ اَبْغِیْکُمْ اِلٰھًا} [الأعراف: ۱۴۰] ’’کہا کیا میں اﷲ کے سوا تمھارے لیے کوئی معبود تلاش کروں؟‘‘ کمالِ خضوع۔۔۔ کمالِ رفعت: یہ ہے وہ بندگی جس کے ساتھ آزادی حاصل ہوتی ہے، اور یہ ہے وہ اطاعت گزاری جس کے ساتھ عزت کے درجات ترقی کرتے ہیں۔ جس قدر خضوع اور عاجزی ہوگی اسی قدر بلندی و ترقی نصیب ہوگی۔ جب آدمی احسن انداز میں اور خلوص کے ساتھ عبادت کرتا ہے تو وہ کمال انسانی کے درجات میں ترقی کرجاتا ہے۔ اس کی زندگی بامقصد اور قیمتی ہوجاتی ہے اور اس کا عمل لذیذ ہوجاتا ہے۔ اگر حقیقی دولتمندی نفس کی دولتمندی ہو تو آزادی حقیقت میں دل کی آزادی کا نام ہے جس طرح اصل غلامی دل کی غلامی ہے۔ عبودیت کا مفہوم: برادران اسلام! اگر بندگی اور عبودیت کی اتنی زیادہ اہمیت و عظمت ہے تو ہمیں علم ہونا چاہیے کہ عبودیت کس کو کہتے ہیں اور اس کی حقیقت کیا ہے؟
Flag Counter