Maktaba Wahhabi

480 - 523
پہلا خطبہ حفاظتِ زبان کی ترغیب امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عمر بن محمد السبیل رحمہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: مسلمانو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے کیونکہ یہ تمام بھلائیوں کا مجموعہ اور سعادت ونجات کی راہ ہے۔ اسی کے ساتھ نفس جلا پاتے ہیں، زبانیں درست ہوتی ہیں اور دل اصلاح پذیر ہوتے ہیں، اس لیے اپنے قول و فعل میں تقویٰ اختیار کرو۔ ارشادِ ربانی ہے: { وَ اتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْہِ اِلَی اللّٰہِ ثُمَّ تُوَفّٰی کُلُّ نَفْسٍ مَّا کَسَبَتْ وَ ھُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ} [البقرۃ: ۲۸۱] ’’اور اس دن سے ڈرو جس میں تم اﷲ کی طرف لوٹائے جاؤ گے، پھر ہر شخص کو پورا دیا جائے گا جو اس نے کمایا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔‘‘ حفاظتِ زبان: اﷲ کے بندو! دین اسلام اپنے احکام اور قوانین میں ایک مکمل اور جامع دین ہے، یہ دین اعلیٰ اخلاق اور اکمل آداب کی راہ دکھاتا اور برے افعال اور نا پسندیدہ اقوال سے منع کرتا ہے۔ جن آداب اور فضائل کی طرف اسلام نے توجہ دلائی ہے ان میں وہ آداب بھی شامل ہیں جن کا تعلق حسنِ کلام، گفتگو کے آداب اور لغویات سے زبان کی حفاظت کے ساتھ ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے بنی آدم کو عقل وبیان کی نعمت عطا کر کے دیگر تمام مخلوقات سے ممتاز کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان الفاظ میں اپنی مخلوق پر اس احسان کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: { اَوَلَمْ یَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰہُ مِنْ نُّطْفَۃٍ فَاِذَا ھُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ} [یٰسین: ۷۷] ’’اور کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ بے شک ہم نے اسے ایک قطرے سے پیدا کیا تو اچانک وہ کھلا جھگڑنے والا ہے۔‘‘ اس نعمت کا حق یہ ہے کہ اس کا شکر یہ ادا کیا جائے نہ کہ اس کی ناشکری کی جائے، اور اسے حرام سے بچا کر اور گناہوں سے محفوظ کر کے اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پاسداری کی جائے۔ کیونکہ
Flag Counter