Maktaba Wahhabi

51 - 441
و اللہ! میں اپنے نفس کو جنت یا جہنم میں سے کسی ایک کے انتخاب کا اختیار دیتا ہوں اور و اللہ! میں جنت کے علاوہ کسی اور چیز کا انتخاب نہیں کروں گا، اگرچہ میرے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے جائیں اور مجھے جلا دیا جائے۔[1] حر بن یزید نے حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں اپنا موقفتبدیل کر لیا، جب انہوں نے صلح کی طرف اپنا میلان ظاہر کیا اور انہیں اس بات کا علم ہو گیا کہ حسین رضی اللہ عنہ کے خلاف میرا موقف عدل و انصاف پر مبنی نہیں ہے اور میں اس آدمی سے کیسے جنگ کروں جو صلح کی دعوت دیتا، اس کا مطالبہ کرتا اور صلح کرنے کے لیے دشمن کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے، مردانگی اس امر کی متقاضی ہے کہ اس صلح جو آدمی کے بارے میں میرا موقف یہ ہونا چاہیے کہ اس سے تعاون کیا جائے اور اس کے موقف کو تقویت دی جائے اور عقل کا فیصلہ بھی یہی ہے کہ حق صلح پسند آدمی کے ساتھ ہے۔ حر بن یزید رحمہ اللہ جانتے تھے کہ حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑے ہونا اور ان کی طرف میلان رکھنا، اس کے موت کے علاوہ اور کوئی معنی نہیں ہیں ، مگر انہوں نے اس موت کو پسند کیا جو انہیں جنت تک رسائی دلا دے۔[2] ۴۔ نوار بنت مالک حضرمیہ کا موقف:… یہ اس خولی بن یزید کی بیوی ہے جسے عمر بن سعد نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر دے کر عبیداللہ بن زیاد کے ساتھ بھیجا تھا۔ جب خولی سر مبارک لے کر کوفہ پہنچا تو قصر امارت کا دروازہ بند ہو چکا تھا، چنانچہ وہ سر مبارک کو گھر لے گیا اور اسے ٹب کے نیچے رکھ دیا پھر جب وہ اپنی بیوی کے پاس گیا تو اس نے پوچھا: کیا خبر لے کر آئے ہو؟ اس نے جواب دیا: یہ حسین کا سر ہے جو تیرے گھر میں تیرے پاس رکھا ہے۔ وہ کہنے لگی: تیرے لیے ہلاکت ہو، لوگ سونا اور چاندی لے کر آئے ہیں اور تو نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا سر لے کر آیا ہے، ہرگز نہیں ، تیرا اور میرا سر ایک گھر میں اکٹھے نہیں رہ سکتے۔[3] یہ خاتون عرصہ دراز تک اپنے خاوند کا انتظار کرتی رہی، پھر جب انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں تو وہ ایسی خبر لے کر آیا جس نے اس کی زندگی کو مکدر کر دیا، وہ تو اس بات کی آس لگائے بیٹھی تھی کہ اس کا خاوند ایسی خوش کن خبریں لے کر آئے گا جو اسے خوش کر دیں گی۔ یہ درست ہے کہ اس کے خاوند کی صحیح و سالم واپسی اس کے لیے بڑی خوبصورت اور دل آویز خبر تھی، اگر وہ خالی ہاتھ بھی آتا تو بھی اسے اس کے آنے کی خوشی ہوتی مگر وہ تو اپنے ساتھ نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک لے کر آیا تھا، پھر اس نے اپنی بیوی کو بڑی خوشی کے ساتھ یہ خبر سنائی۔
Flag Counter