تکلیف نہیں دی جائے گی، اور اللہ بہت زیادہ مغفرت فرمانے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘
پھر اس کے فوراً بعد اللہ عزوجل نے فرمایا:
﴿لَئِنْ لَّمْ یَنْتَہِ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ وَّ الْمُرْجِفُوْنَ فِی الْمَدِیْنَۃِ لَنُغْرِیَنَّکَ بِہِمْ ثُمَّ لَا یُجَاوِرُوْنَکَ فِیْہَآ اِلَّا قَلِیْلًاo﴾ (الاحزاب: ۶۰)
’’منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور مدینہ میں افواہیں اڑانے والے اگر باز نہ آئے تو ہم ضرور آپ کو ان پر مسلط کر دیں گے، پھر یہ لوگ مدینہ میں آپ کے پاس بہت ہی کم رہنے پائیں گے۔‘‘
اس آیت میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ لوگ زینب رضی اللہ عنہا کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی کے سلسلے میں الٹی سیدھی باتیں کہہ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے حضرت زینب کی شادی آپ کے منہ بولے بیٹے حضرت زید کے ساتھ ہوئی تھی، اسی سورہ میں آیت نمبر ۳۷ میں اس کا تذکرہ ہے، اللہ تعالیٰ نے ازواج مطہرات کے بارے میں الٹی باتیں کرنے کو منافقین اور ان جیسے لوگوں کی عادت بتایا ہے، اور مومنین کو یہ تاکیدی حکم دیا ہے کہ وہ ان کی طرح نہ بنیں ۔
اللہ عزوجل نے اسی سورہ میں وضاحت کے ساتھ یہ بیان کر دیا ہے کہ اس شخص کا کوئی عذر قبول نہیں کیا جائے گا جو قرآن اور حدیث کو چھوڑ کر سرداروں اور با اثر لوگوں کی باتوں میں آ کر ازواج مطہرات پر الزام تراشی کرے۔ (اگر وہ توبہ کرنے سے پہلے مر جائے) اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿یَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْہُہُمْ فِی النَّارِ یَقُوْلُوْنَ یٰلَیْتَنَآ اَطَعْنَا اللّٰہَ وَ اَطَعْنَا الرَّسُوْلَاo وَ قَالُوْا رَبَّنَآ اِنَّآ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَ کُبَرَآئَ نَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِیْلَاo﴾ (الاحزاب: ۶۶۔ ۶۷)
’’جس دن ان کے چہرے دوزخ میں الٹ پلٹ کیے جائیں گے تو وہ کہیں گے: کاش! ہم اللہ کی اطاعت کرتے اور رسول کی اطاعت کرتے، اور انہوں نے کہا: ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی بات مانی تو انہوں نے ہم کو گمراہ کر دیا۔‘‘
کیا ازواج نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر الزام تراشی کرنا اور ان کے بارے میں نا مناسب باتیں کرنا صحیح ہے؟ یا بڑی ہی بری بات اور سخت منکر ہے؟
سوچو! تم سیّدہ عائشہ یا حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو گالی دے رہے ہو، اچانک تم پیچھے مڑ گئے تو کیا دیکھتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو دیکھ رہے ہیں اور تمہاری باتوں کو سن رہے ہیں … اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا؟ اور تمہارے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا موقف ہوگا؟
|