اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے ساتھ نکاح کرنے کے بارے میں کوئی تنگی نہ رہے، جب ان کا اپنی بیویوں کے ساتھ جی بھر جائے اور اللہ کا یہ حکم ہونے والا ہی تھا۔‘‘
پوری دنیا کی عورتوں پر ازواج مطہرات کی افضلیت کو بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ﴾ (الاحزاب: ۳۲)
’’اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں میں سے کسی کی طرح نہیں ہو اگر تم تقویٰ اختیار کرو۔‘‘
یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے مومنین پر ان کے ساتھ نکاح کرنے کو حرام قرار دیا، جس طرح ایک بیٹے کو اپنی ماں کے ساتھ نکاح کرنا حلال نہیں ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَ مَا کَانَ لَکُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَ لَآ اَنْ تَنْکِحُوْٓا اَزْوَاجَہٗ مِنْ بَعْدِہٖٓ اَبَدًا اِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ عِنْدَ اللّٰہِ عَظِیْمًاo﴾ (الاحزاب: ۵۳)
’’اور تمہارے لیے جائز نہیں ہے کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دو اور نہ یہ جائز ہے کہ آپ کے بعد آپ کی بیویوں سے کبھی بھی شادی کرو، یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی (گناہ کی) بات ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر اس قول اور عمل سے تکلیف ہوتی ہے جس سے ازواج مطہرات کو تکلیف ہونے کا اندیشہ ہے، یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے مومنین کو یہ حکم دیا کہ وہ امہات المومنین کو صرف پردے کے پیچھے ہی مخاطب کریں ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَاِذَا سَاَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ اَطْہَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَ قُلُوْبِہِنَّ وَ مَا کَانَ لَکُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ﴾ (الاحزاب: ۵۳)
’’اور جب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے مانگا کرو، یہ تمہارے دلوں اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاک رہنے کا ذریعہ ہے، اور تمہیں یہ جائز نہیں ہے کہ تم اللہ کے رسول کو تکلیف پہنچاؤ۔‘‘
پھر ان پر الزام تراشی کرنا، اور ان کو نا مناسب اوصاف سے متصف کرنا کیسے جائز ہو سکتا ہے؟! اللہ تبارک وتعالیٰ مذکورہ بالا آیت کریمہ کے بعد فرماتا ہے:
﴿یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلِّ اَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَ نِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ ذٰلِکَ اَدْنٰٓی اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاo﴾ (الاحزاب: ۵۹)
’’اے نبی! اپنی بیویوں سے، اپنی صاحبزادیوں سے اور مومنین کی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی چادروں کو اپنے اوپر (سر سے) نیچی کر لیں ، اس سے ان کی جلدی پہچان ہو جایا کرے گی تو ان کو
|