منع فرمایا ہے۔
گزشتہ مذکورہ تمام معلومات کی روشنی میں اس بات کی ازحد ضرورت ہے کہ امت مسلمہ اپنا علم صحیح کرے اور ایک بھرپور علمی تحریک چلائی جائے جس میں جملہ صلحاء اور مخلصین بھرپور شرکت کریں اور اپنی اپنی وسعت کے بقدر اس تحریک میں اپنی صلاحیتیں خرچ کریں ۔ ضرورت ہے توحید و وحدت امت پر غیر کھانے والے مسلمانوں کی جن کو آل بیت رسول اور حضرات صحابہ کرام پر بے حد غیرت ہو کہ وہ آگے بڑھیں اور ایک بنیادی سیاسی ڈھانچہ تشکیل دیں جس کے ارکان و اساطین قرآن و سنت کی بنیادوں پر کھڑے ہوں ۔ ان قواعد و ضوابط میں امت کے اسلاف کی سیرت اور تجربات کا نچوڑ ہو اور ایک ایسا مضبوط معاشرہ تشکیل دیا جائے جو حال کو دیکھ کر چلے اور اس کی نگاہ مستقبل پر بھی ہو اور جو لوگ امت مسلمہ کے وجود، اس کے عقیدہ و مذہب اور عبادت و افعال سے کھلواڑ کرنا چاہیں ان کے سامنے سد سکندری بن کر کھڑا ہو۔ یہ معاشرہ ایک ایسا حتمی موقف اختیار کرے جو اسلامی معاشرے کے امن اور سلامتی کا ضامن ہو اس میں کتاب و سنت کا عقیدہ محفوظ اور ارتداد و قبائلی عصبیت نابود ہو۔ اس میں آنے والی نسلوں کا تحفظ یقینی ہو اور اس معاشرے کے گرد حزم و احتیاط کی ایسی باڑ لگی ہو جو ان کی الفت و محبت، اتفاق و اتحاد، تعاون و تناصر، تناصح و تضحیہ اور راہ خدا میں خرچ کرنے کی بنیادی صفات کی بیرونی بد عقیدگیوں اور سازشوں کی یورش سے حفاظت کرے۔
اخیر میں رب ذوالجلال کے اسماء حسنیٰ کے طفیل اس بات کی دعا ہے کہ رب تعالیٰ ہماری اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور اسے خالص اپنی ذات کے لیے بنا لے اور اسے سیّدنا حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کی نصرت و حمایت کا قوی ذریعہ بنائے اور ہر مظلوم کی داد رسی کا سبب بنائے۔ ہم امت مسلمہ کے نوجوانوں کو اس بات کی بھرپور دعوت دیتے ہیں کہ وہ اخوت، وحدت، فراست، کتاب و سنت پر اعتماد، اسلافِ امت پر اعتقاد اور ان سے محبت و ولاء کے اسباب کو مضبوطی سے تھامیں اور کتاب و سنت اور اسلاف بالخصوص حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور آل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں سے ازحد بچیں ۔
میں اپنی ہر خطا، بھول چوک، لغزش، کمی کوتاہی اور نادانی کی رب تعالیٰ سے معاف مانگتا ہوں ۔
وَ آخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّ آلِہٖ وَ اَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ۔
|