ایک روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے:
’’میں نے تمہیں نوحہ کرنے اور واویلا کرنے سے روکا ہے۔‘‘[1]
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’میں نے تمہیں نوحہ کرنے سے اور دو احمق اور گناہ گار آوازوں سے منع کیا ہے ایک وہ آواز جو لہو اور شیطانی بانسریوں کے وقت گانے کی آواز ہوتی ہے اور دوسری وہ آواز جو مصیبت کے وقت چہرہ نوچنے اور گریبان چاک کرنے کے وقت ہوتی ہے کہ یہ شیطان کی آواز ہے۔‘‘[2]
حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ
’’تین اعمال جاہلیت کے ہیں جن میں لوگ قیامت تک مبتلا رہیں گے: (۱) ستاروں سے بارش مانگنا (۲) نسبوں میں طعنہ دینا (۳) اور مرنے والوں پر نوحہ کرنا۔‘‘[3]
کلینی وغیرہ نے امام صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے، وہ فرماتے ہیں :
’’مردوں پر نوحہ کرنا مناسب نہیں لیکن لوگ جانتے نہیں ۔‘‘[4]
ایک روایت میں کلینی امام صادق علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ
’’میت پر نوحہ کرنا اور کپڑے پھاڑنا جائز نہیں ۔‘‘[5]
امام موسیٰ جعفر علیہ السلام سے جب میت پر نوحہ کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس کو مکروہ جانا۔[6]
محمد باقر مجلسی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نقل کرتا ہے کہ جب ابراہیم بن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کو غسل میں نے دیا جبکہ انہیں کفن خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنایا اور خوشبو لگائی اور فرمایا: اے علی! ان کو اٹھاؤ ! چنانچہ میں ابراہیم رضی اللہ عنہ کا جنازہ اٹھا کر بقیع پہنچا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی … نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے جن کو دیکھ کر دوسرے مسلمان بھی رونے لگے۔ حتیٰ کہ مردوں کی آوازیں عورتوں کی آوازوں سے بلند ہو گئیں جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایسا
|