Maktaba Wahhabi

335 - 441
دیکھنا نماز کو باطل نہیں کرتا۔ دوم:… چہروں اور سینوں کو اس قدر پیٹنا جائز ہے جس سے وہ سرخ یا سیاہ ہو جائیں ۔ بلکہ اتنی حد تک کندھوں اور پیٹھوں پر زنجیر زنی بھی جائز ہے بلکہ اگر ان امور سے معمولی درجے کا خون بھی نکل آئے تب بھی یہ امور جائز ہیں ۔ رہا سروں پر تلواریں اور خنجر مارنا تو اگر یہ ہلاکت کے درجے تک نہیں لے جاتا تو قوی قول ان کے جواز کا ہے جس سے ماتھے کی کھال تو مجروح ہو لیکن ہڈی متاثر نہ ہو جیسا کہ ماہر زنجیر زن کرتے ہیں اور اگر زنجیر زنی عادی ہو، مگر اس سے غیر عادی خون نکل آئے، یہ بھی اس کی حرمت کا موجب نہیں ۔ البتہ اولیٰ اور زیادہ محتاط یہ ہے کہ اناڑی لوگ زنجیر زنی سے گریز کریں بالخصوص جوشیلے نوجوانوں کو اس امر سے باز رکھا جائے جن کو اپنی جانوں کی مطلق پروا نہیں ہوتی جن کے دل محبت حسین سے معمور ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ انہیں دنیا و آخرت میں قولِ ثابت پر ثابت قدم رکھے۔ سوم:… صدیوں سے امامیہ واقعہ کربلا کی تمثیل کے طور پر جو کچھ کرتے چلے آ رہے ہیں اس کے جواز میں بظاہر کوئی اشکال نہیں جن میں واقعہ کربلا کو یاد کر کے یہ امامیہ روتے بھی ہیں اوررلاتے بھی ہیں ۔ اگرچہ اس میں بعض مرد عورتوں کے لباس پہن کر ان کی مشابہت اختیار کرتے ہیں لیکن قوی قول اس کے بھی جواز کا ہے۔ اگرچہ آج سے چار سال قبل ہمیں اس کے جواز میں اشکال تھا لیکن جب ہم نے اس مسئلہ کا از سر نو جائزہ لیا تو ہم پر یہ بات واضح ہوئی کہ عورتوں کی ایسی مشابہت حرام ہے جس میں مرد مردانگی کے حلیہ سے بالکل ہی باہر نکل جائے۔ جیسا کہ ہم نے ’’العروۃ الوثقی‘‘ کے حواشی میں اس مسئلہ کی بابت اپنے استدراک میں اس امر کی وضاحت کر دی ہے۔ لیکن پھر بھی حسینی مجالس کو محرمات کے ارتکاب سے منزہ رکھنا لازم ہے۔ چھارم:… ماتمی جلوسوں میں سواریوں پر سوار جو سرخ رنگ یا سرخی وغیرہ استعمال کرتے ہیں ہمیں ابھی تک اس کی حقیقت معلوم نہیں ہو سکی۔ اگرچہ اس سرخی کو صرف عزاداری کے اظہار میں ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ البتہ اس سرخی کا لہو و لعب کے طور پر استعمال کرنا جائز نہیں جیسا کہ نجف اشرف میں ماتمی جلوسوں میں یہ سرخی استعمال کی جاتی ہے کہ بہرحال بظاہر اس کا استعمال عزاداری کی حد تک جائز ہے۔ و اللہ اعلم۔[1] موصوف کے اس فتویٰ پر جن اکابر شیعہ علماء نے دستخط کیے، ذیل میں ان کے نام اور بعض کی آراء کو بھی درج کیا جاتا ہے: ۱۔ آیۃ اللہ العظمی مرزا عبدالہادی شیرازی۔ موصوف لکھتے ہیں : ’’موصوف قدس سرہ نے اس فتویٰ میں جو کچھ لکھا ہے وہ ان شاء اللہ درست ہو گا۔‘‘[2]
Flag Counter