Maktaba Wahhabi

323 - 441
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اپنے بغض و کینہ کا کھل کا اظہار کیا۔ کوفیوں کے بعد یہ سبائی رافضی قرامطہ کی شکل میں امت کے سامنے آئے اور امت کے ساتھ فتنوں اور خیانتوں کی انتہا کر دی، یہ لوگ ڈاکے ڈالتے، رستے لوٹتے، مسافروں کو قتل کر دیتے، راہ گیروں کو ڈراتے دھمکاتے تھے حتیٰ کہ مشہور عابد و زاہد شافعی عالم اور وزیر ’’نظام الملک‘‘ کو دھوکے سے قتل کر ڈالا جو مدارس اسلامیہ کے مشہور نظام ’’مدارس نظامیہ‘‘ کا بانی مبانی تھا۔ نظام الملک نے مدارسِ نظامیہ کی بنیاد بغداد میں رکھی جنہوں نے اپنے زمانہ میں رافضیت کے سیل رواں کے آگے بند باندھ دیا تھا۔ قرامطہ کے بعد علاقمہ نے رفض و سبائیت کا منصب سنبھالا اور تاتاریوں کے ساتھ مل کر رقعۂ اسلام کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ علاقمہ نے دولت عباسیہ کے سقوط میں مرکزی کردار ادا کیا۔ ان لوگوں نے بنو عباس کو تہِ تیغ کرنے میں اس بات کا بھی پاس لحاظ نہ رکھا کہ ان میں بنو ہاشم کی خواتین اور چشم و چراغ بھی ہیں ۔ علاقمہ کے بعد عبیدیوں نے سبائیت کے مشن کو جاری و ساری رکھا جنہوں نے سلطان صلاح الدین ایوبی کے خلاف فلسطین میں صلیبیوں کا ساتھ دیا اور سلطان صلاح الدین ایوبی کے قتل کی خفیہ تدبیر میں بھی بھرپور حصہ لیا۔ آج بھی بغداد اور کابل کے سقوط میں انہیں رافضیوں نے آگے بڑھ بڑھ کر صلیبیوں کا ساتھ دیا ہے، جو سب کو معلوم ہے اور ان رافضیوں نے یہ سب کچھ علانیہ کیا ہے۔ ان سب کے علاوہ کتاب و سنت کو مشکوک بنانے، حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو کافر قرار دینے، اُمت مسلمہ کے عقیدہ کو مطعون بنانے اور امت کے اخیار و ابرار کو قتل کرنے اور ان کی عزت و آبرو کو پامال کرنے کا مشن رافضیت نے کسی دور میں بھی ترک نہیں کیا۔ رافضیت اور سبائیت کے مظلومیت کے جھوٹے پرچار کے بالمقابل یہ ہے اہل کتاب و سنت کی وہ مظلومیت جو رافضیت کی باطنی اور خارجی جماعتوں کی گردن پر ہے۔ اس مظلومیت کی سنگینی کا قرار واقعی ادراک حاصل کرنا امت پر لازم ہے جس پر خاموشی بے حد طول پکڑ گئی ہے ، جس سے امت مسلمہ کے عقائد و عواقب پر بے حد گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور ضرورت ہے کہ ان خطرات کا فوراً علم حاصل کیا جائے اور ان رافضیوں کی وجہ سے امت مسلمہ کے عقائد کی دیواروں میں جو دراڑیں پڑ گئی ہیں ان کو پُر کیا جائے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ان قاتلوں کے مکر کا سینہ سپر ہو کر مقابلہ کیا جائے اور ان رافضیوں سے اور ان کے دوستوں سے براء ت و بیزاری کی ثقافت تشکیل دی جائے۔ یاد رہے کہ یہ اعدائے صحابہ ہی ہیں جنہوں نے امت مسلمہ پر بے پناہ ستم ڈھائے ہیں جبکہ ان پر امت مسلمہ نے نہ ماضی میں اور نہ اس کے بعد کبھی کوئی ظلم کیا ہے۔البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم نے
Flag Counter