کے ساتھ کیا کیا نہ کیا ہو گا، جن کے پاس نہ حکومت تھی اور نہ قوت و شوکت، نہ لشکر تھے اور نہ مادی و عددی غلبہ؟ ہاں آپ کے پاس تھا تو صرف ایمان اور گنتی کے چند مخلص جاں نثار و وفادار۔
ایسی کسمپرسی میں ان سبائیوں نے جناب حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے ساتھ غدر و خیانت کا ارتکاب کیا، قتال میں پہل کی اور بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پھول کو مسل کر شہید کر ڈالا۔
ان پر کن الفاظ کے ساتھ بددعا کی جائے؟
رب کا کون سا قہر و عتاب ان کے لائق ہو؟
جگر گوشۂ رسول کو بے یار و مددگار چھوڑ کر انتہائی بے دردی سے انہیں مار ڈالنے والوں کا دین کیا ہو سکتا ہے؟
آخر وہ کس شرعی، اخلاقی اور عرفی قدروں پر قائم ہیں ؟
جن کے آل بیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بغض اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ نفرت کو ناپا نہیں جا سکتا؟!!
ہاں جنہوں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس محبوب ترین نواسے کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خود بھی بے پناہ محبت تھی اور رہتی دنیا تک کے لیے اپنی امت کو بھی ان سے محبت کرنے کی بلیغ ترین تاکید فرما گئے!!
|