Maktaba Wahhabi

303 - 441
باندھ دیا کہ انہیں اپنے بیٹے یزید کی بے دینی کا علم تھا لیکن وہ یہ سمجھتے رہے تھے کہ یزید اپنے کرتوت لوگوں کے سامنے عیاں نہ کرے گا۔ حاشا و کلا کہ جنابِ معاویہ رضی اللہ عنہ کے دل میں یا زبان پر یہ بات آئی ہو۔ افسوس کہ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف یہ دروغِ بے فروغ ان کی رحلت کے صدیوں کے بعد گھڑا گیا۔ یہ افترا پرداز اور دروغ باف کمال حیا باختگی سے یہ کہتے ہیں کہ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے یزید سے یہ کہا تھا: فَبَاشِرِ اللَّیْلَ بِمَا تَشْتَہِیْ فَاِنَّمَا اللَّیْلُ نَہَارُ الْاَرِیْبِ کَمْ فَاسِقٍ تَحْسِبُہٗ نَاسِکًا قَدْ بَاشَرَ اللَّیْلَ بِاَمْرٍ عَجِیْبٍ غَطّٰی عَلَیْہِ اللَّیْلُ اَسْتَارَہٗ فَبَاتَ فِیْ اَمْنٍ وَ عَیْشٍ خَصِیْبٍ وَ لَذَّۃُ الْاَحْمَقِ مَکْشُوْفَۃٌ یَشْفِیْ بِہَا کُلُّ عَدُوٍّ غَرِیْبٍ ’’رات کو جو چاہے کر لیا کرو کہ رات زیرک کا دن ہوتا ہے۔ کتنے ہی گناہ گار ہیں جن کو تم بڑا عبادت گزار سمجھتے ہو لیکن وہ رات کو نہ جانے کیسے کیسے عجیب کام کرتے ہیں ۔ رات کی تاریکی اس پر اپنے پردے ڈال دیتی ہے، یوں وہ رات کو کمال بے خوفی اور عیش و لذت میں گزارتا ہے۔ لیکن احمق سب کے سامنے گل چھرے اڑاتا ہے جس سے دشمنوں کو خوش ہونے کا موقع ملتا ہے۔‘‘ اگرچہ قاتلانِ حسین نے کذب بیانی اور افترا پردازی کی انتہا کر دی لیکن رب تعالیٰ نے انہیں برسر بازار فضیحت و رسوائی سے دوچار کیا۔ یہ اشعار نہ تو سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں کہے گئے اور نہ ان کے بعد کہے گئے اور نہ ان اشعار کا سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ، یزید یا خلافت بنو امیہ سے کوئی تعلق ہی ہے۔ ان اشعار سے اہل بصرہ واقف تک نہیں ۔ یہ تو یحییٰ بن خالد برمکی کے اشعار ہیں جو ہارون الرشید کے دور میں تھا اور یہ یزید کی وفات کے تقریباً سو سال بعد کا زمانہ ہے۔[1] کیا یہ ان رافضیوں کی کھلی بہتان تراشی نہیں ؟!! بہرحال آل بیت حسین رضی اللہ عنہ کی بابت خود ساختہ مظالم کی جو داستانِ ہوش ربا یزید کے دورِ خلافت کی طرف منسوب کر کے سنائی جاتی ہے، اس کا ’’سچ کی دنیا‘‘ سے دور کا بھی واسطہ نہیں ۔ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ان غداروں نے ایسا ہی کیا۔ چنانچہ جب تک جناب حسین رضی اللہ عنہ کوفیوں کی خط و کتابت کے بعد کوفہ
Flag Counter