وہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو ولایت سے اور خروج کرنے سے روکتا تھا۔
چنانچہ میدان کربلا میں جب عراقیوں کی غداری دیکھ کر جناب حسین رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے تین باتیں پیش کیں جن میں سے ایک بات یہ بھی تھی کہ انہیں یزید کے پاس جانے دیا جائے، لیکن عراقیوں نے تینوں میں سے کسی ایک بات کو بھی نہ مانا اور نتیجہ بالآخر سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ اور آپ کے جاں نثار رفقاء کی شہادت کی صورت میں نکلا۔ چنانچہ جب یزید کو اور اس کے گھر والوں کو قتل حسین رضی اللہ عنہ کی دل خراش خبر پہنچی تو وہ بے حد غم زدہ ہو کر رونے لگے اور یزید نے کہا: اللہ کی لعنت ہو ابن مرجانہ فارسیہ پر! اگر اس کا حسین( رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ کوئی قرابتی رشتہ ہوتا تو وہ انہیں ہرگز بھی قتل نہ کرتا۔ میں حسین( رضی اللہ عنہ ) کو قتل کیے بغیر بھی اہل عراق کی اطاعت پر راضی تھا۔ یزید نے آل بیت حسین رضی اللہ عنہ کو انعام و اکرام سے نواز کر انہیں عزت و احترام کے ساتھ مدینہ روانہ کیا۔ البتہ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ اٹل ہے کہ یزید نے نہ تو سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے قتل کا بدلہ لیا اور نہ قاتلانِ حسین رضی اللہ عنہ کے قتل کر دئیے جانے کا حکم ہی دیا۔ رہی وہ روایات جن میں ان باتوں کا ذکر ہے کہ یزید نے آل بیت حسین رضی اللہ عنہ کی خواتین اور اولادوں کو قیدی بنایا، انہیں شام کے گلی کوچوں میں رسوا کرنے کے لیے گھمایا اور انہیں کجاوں کے بغیر اونٹوں پر سوار کیا، بلاشبہ یہ سب دروغِ بے فروغ اور باطل ہے۔ الحمد للہ کسی مسلمان نے کبھی کسی ہاشمیہ خاتون کو قیدی نہیں بنایا اور نہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بنو ہاشم کو قیدی اور غلام بنانے کو حلال جانا ہے۔ لیکن بات یہ ہے کہ یہ جاہل اور خواہشات کے غلام جھوٹ کثرت سے بولتے ہیں ۔ جیسا کہ ان گمراہوں کی ایک جماعت یہ تک کہتی ہے کہ حجاج بن یوسف نے … کو قتل کر دیا تھا۔ یہ سب نرا جھوٹ ہے، حجاج نے کسی ہاشمی کو کبھی قتل نہیں کیا حالانکہ اس کے ہاتھوں پر بے شمار لوگوں کا خون لگا ہے۔ چنانچہ عبدالملک بن مروان نے حجاج کو حکم لکھ بھیجا تھا کہ کسی بنی ہاشم سے ہرگز بھی تعرض نہ کرنا۔ میں نے بنی حرب کا انجام دیکھا ہے کہ جب انہوں نے حسین رضی اللہ عنہ سے تعرض کیا تو انہیں جن عذابوں سے واسطہ پڑا سو وہ تم جانتے ہی ہو۔‘‘[1]
آگے لکھتے ہیں :
’’خلاصہ یہ ہے کہ اسلامی تاریخ میں یہ بات معروف ہے کہ مسلمانوں نے کسی ایسی عورت کو کبھی قیدی اور کنیز نہیں بنایا جس کا ہاشمیہ ہونا معروف ہو اور نہ مسلمانوں نے آلِ حسین رضی اللہ عنہ میں سے
|