Maktaba Wahhabi

273 - 441
ایک غرض تو خود سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی حرمت کو پامال کرنا تھا، دوسرے صلیبیوں کے ساتھ اپنے خفیہ مراسم کی پردہ پوشی کرنا بھی مقصود تھا تاکہ کسی کا اس طرف خیال بھی نہ جائے کہ بالآخر ان عبیدیوں نے صلیبیوں کے سامنے انتہائی قابل مذمت پسپائی کیوں اختیار کی۔ چنانچہ جب ۵۴۹ ہجری میں صلیبیوں نے عسقلان پر قبضہ کر لیا تو عبیدی وہاں سے ایک موہوم سر لے کر آئے اور اسے خلیفہ اور ارکان دولت کی موجودگی میں مشہد حسین کے قریب خان خلیل میں ایک معروف قبر میں بڑی دھوم دھام سے دفن کیا گیا[1] اور عوام کو یہ باور کروایا کہ وہ اس سر کو عسقلان جا کر اپنے صلیبی بھائیوں سے فدیہ کی بھاری رقم دے کر چھڑا کر لائے ہیں ۔[2] اس سراسر خود تراشیدہ افسانے کی اصل غرض و غایت سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ سے بناوٹی محبت کے اظہار کی آڑ میں ان سے غداری کرنے والے اصل مجرموں کی پردہ پوشی اور امت مسلمہ پر ازحد تنگی کرنا تھی، جو سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ اور آل بیت رسول سے سچی محبت کرنے والے ہیں ۔ کتاب و سنت سے عداوت اور فتنوں کی نشر و اشاعت سے والہانہ محبت رکھنے والے متاخرین میں سے ایک صاحب قلم و قرطاس اور محقق فاضل جناب حسین محمد یوسف بھی ہے جس نے اس بات کے اثبات میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ہے کہ سر حسین واقعی مشہد حسینی میں مدفون ہے، یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے نہ کہ وہم اور باطل خیال۔ اپنے اس مبنی بر جزم دعویٰ کی دلیل میں موصوف لوگوں کے بیان کردہ چند منامات اور رؤیا (خوابوں )کو پیش کرتے ہیں ۔[3] اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جن روایات کی بنیاد پر عسقلان میں سر حسین کا جو عظیم الشان مقبرہ بنایا گیا ہے، وہ روایات موضوع اور جھوٹے اور وہمی خوابوں پر مبنی ہیں ۔ جن کو حاکم مصر مستنصر باللہ عبیدی اور وزیر مملکت بدر الجمالی کے دورِ حکومت میں گھڑا گیا تھا۔ چنانچہ بدر الجمالی نے چند خوابوں کو سن کر ان کی بنیاد پر عسقلان میں ایک عظیم الشان مشہد تعمیر کروا دیا۔[4] بدر الجمالی کے بعد افضل عبیدی نے اس جگہ سے وہ سر نکلوا کر عسقلان ہی میں ایک اور جگہ دفن کروا دیا اور اس پر پہلے سے بھی بڑا مشہد تعمیر کروایا۔[5]
Flag Counter